جے این یو میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر ہنگامہ

جے این یو طلباء یونین کی سربراہ نے کہا کہ  اگر وہ ایک اسکرین بند کردیں گے تو ہم لاکھوں اسکرینیں کھول دیں گے، ایک ساتھ مل کر شیئر کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق  اب دہلی میں واقع  جواہر لال نہرو یونیورسٹی یعنی جے این یو کیمپس میں دستاویزی فلم کو لے کر ہنگامہ مچ گیا ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء نے منگل  یعنی 24 جنوری کو  بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش کا اعلان کیا۔ تاہم اس اسکریننگ سے قبل طلبہ یونین کے دفتر میں بجلی کاٹ دی گئی ہے۔خبر کے مطابق پتھراؤ کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں۔ اے بی وی پی اور بائیں بازو کے طلبہ کے درمیان پتھراؤ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا ہے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی سربراہ  عائشی گھوش نے دعویٰ کیا  ہےکہ جے این یو انتظامیہ نے بجلی کاٹ دی تھی۔ بی بی سی کی 'انڈیا: دی مودی کویسچن (سوال) دستاویزی سیریز گجرات فسادات پر مبنی ہے جب نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔


دستاویزی فلم کی اسکریننگ رات 9 بجے شروع ہونا تھی اور انتظامیہ کی جانب سے ناپسندیدگی کے باوجود طلباء نے اسے آگے بڑھانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ جے این یو انتظامیہ نے اسکریننگ کی اجازت نہیں دی۔ یہ بھی کہا کہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے بعد تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ تاہم طلباء نے اصرار کیا کہ اسکریننگ سے یونیورسٹی کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگی۔

عائشی گھوش نے کہا، ’’ہم اسکریننگ کریں گے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی نہیں ہے۔ یہ فلم سچائی کو ظاہر کرتی ہے اور وہ ڈرتے ہیں کہ سچ سامنے آجائے گا۔ آپ بجلی کو چھین سکتے ہیں، آپ ہماری آنکھیں، ہماری روح نہیں چھین سکتے، آپ اسکریننگ کو نہیں روک سکتے۔ ہم ہزار اسکرینوں پر دیکھیں گے۔ اگر پولیس اور بی جے پی میں ہمت ہے تو ہمیں روکیں۔


طلبہ یونین کی سربراہ  نے کہا، ''اے بی وی پی مذمتی خط لکھ سکتا تھا، لیکن یہ کیمپس یونین کے حکم پر نہیں چلتا۔ ہمیں بی جے پی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اے بی وی پی نے ٹویٹ کیا ہے کہ انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ انہیں شرم نہیں آتی، پہلوان دھرنے پر بیٹھے تھے۔

انہوں نے کہا، "ہمارے پاس لیپ ٹاپ ہیں، وائی فائی وغیرہ کاٹ دیے گئے ہیں۔ ہم آج ہی یہ ڈاکومنٹری دیکھیں گے، کیو آر کوڈ تقسیم کریں گے۔ اگر وہ ایک اسکرین بند کردیں گے تو ہم لاکھوں اسکرینیں کھول دیں گے۔" ایک ساتھ مل کر شیئر کریں گے۔


آپ کو بتاتے چلیں کہ بی بی سی کی 'انڈیا: دی مودی کویسچن( سوال)' دستاویزی سیریز کے حوالے سے کافی تنازعہ چل رہا ہے۔ یہ سیریز ہندوستان میں دستیاب نہیں ہے، لیکن اس کے لنکس یوٹیوب اور ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے دستاویزی فلم کے تمام یوٹیوب ویڈیوز اور ٹویٹر لنکس کو بلاک کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت خارجہ نے اس دستاویزی فلم کو 'پروپیگنڈے کا حصہ' قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا  ہےکہ یہ نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */