جامعہ کے آس پاس کے علاقوں میں تناؤ، یو پی کے 6 اضلاع میں دفعہ 144

آج صبح جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ایک ریسرچ اسکالر اپنی شرٹ اتار کر ٹھنڈ میں جامعہ کے گیٹ پر بیٹھ گیا تھا اور کہہ رہا تھا کہ پولس ا س کو مارے تاکہ پٹائی کے داغ سب کو نظر آئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جامعہ یونیورسٹی کے اندر اور باہر ہونے والے کل کے ہنگاموں کے بعد جامعہ کے آس پاس کے علاقوں میں حالات بہت کشیدہ ہیں۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ ترمیم شدہ شہریت قانون 2019 کے خلاف پورے ملک میں مظاہروں کا دور جاری ہے۔ ان مظاہروں کی آگ اب ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی پہنچ گئی ہے۔ کل دہلی میں ہوئے مظاہروں میں جہاں طلباء کی جانب سے پولس کے ذریعہ یونورسٹی کیمپس میں داخل ہو کر زیادتیاں کرنے کا الزام ہے وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پولس پر پتھراؤ کیا اور تشدد پر اتر آئے۔

کل دیر رات کیمپس میں پولس کارروائی کے خلاف جامعہ، ڈی یو اور جے این یو کے طلباء اور ٹیچرس نے دہلی پولس ہیڈکواٹر کے باہر مظاہرہ کیا جس کے بعد یونیورسٹی کے گرفتار تقریباً 50 طلباء کو رہا کر دیا گیا۔ ادھر آج جامعہ کا ایک ریسرچ اسکالر اپنی شرٹ اتار کر ٹھنڈ میں جامعہ کے گیٹ پر بیٹھ گیا تھا اور کہہ رہا تھا کہ پولس ا س کو مارے تاکہ داغ سب کو دکھیں بھی اور وہ بے داغ بھی رہے۔ کچھ طلباء کے سمجھانے کے بعد اس نے اپنا احتجاج واپس لے لیا۔ حالانکہ کچھ دیر بعد ہی آٹھ سے دس لڑکوں نے اپنی شرٹ اتار کر پولس کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج شروع کر دیا۔


ادھر اے ایم یو میں بھی پولس اور آر اے ایف یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہو گئی تھی اور اس نے رات کو کیمپس میں موجود طلباء کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ علی گڑھ سمیت اتر پردیش کے 6 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور سہارنپور، میرٹھ و علی گڑھ میں انٹر نیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اتوار کی شب جامعہ یونیورسٹی میں کافی ہنگامہ ہوا۔ طلبا کا الزام ہے کہ پولس نہ صرف کیمپس میں داخل ہوئی اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں پر بھی لاٹھی چارج کرنے لگی، بلکہ لائبریری میں پڑھ رہے طلبا و طالبات کے اوپر بھی بربریت کی۔ کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جس میں پولس لاٹھی چارج کرتی ہوئی اور آنسو گیس کے گولے داغتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر نے واضح لفظوں میں کہا کہ پولس بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہوئی اور اسٹوڈنٹس کو نشانہ بنایا۔ جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے پولس کی اس کارروائی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے طلباء کے ساتھ کھڑنے ہونے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔