جے این یو میں راون کے پتلے پر عمر خالد اور شرجیل امام کی تصاویر لگانے پر ہنگامہ

جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے الزام لگایا کہ اے بی وی پی سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا استحصال کر رہی ہے۔ تنازع اس وقت بڑھ گیا جب عمر خالد اور شرجیل امام کی تصاویر راون کے پتلے پر لگائی گئیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں راون دہن کی تقریب کے دوران زبردست ہنگامہ ہوا۔ اے بی وی پی کا الزام ہے کہ بائیں بازو کے طلباء نے راون دہن کے دوران جوتے پھینکے اور تقریب میں خلل ڈالا۔ درحقیقت راون کےجس   دس سروں والےپتلے کو جلایا گیا تھا ان میں عمر خالد اور شرجیل امام سمیت کئی لوگوں کی تصویریں تھیں۔ واضح رہےعمر خالد اور شرجیل امام پر دہلی فسادات کی سازش کے الزام کا کیس زیر سماعت ہے۔

دریں اثنا، جے این یو اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) نے ایک بیان جاری کرکے اے بی وی پی پر سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا استحصال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جے این یوا سٹوڈنٹس یونین نے کہا کہ اے بی وی پی نے جے این یو کے سابق طلباء عمر خالد اور شرجیل امام کو راون دہن تقریب کے دوران راون کے طور پر دکھایا، حالانکہ دونوں پچھلے پانچ سالوں سے جیل میں ہیں اور ابھی تک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔


جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے سوال کیا کہ اے بی وی پی عوامی طور پر عمر اور شرجیل پر کیسے الزام لگا سکتی ہے جب کہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ جے این یو ایس یو نے کہا کہ ہندوستان اور بیرون ملک کے دانشوروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی ان معاملات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جے این یو ایس یو نے پوچھا کہ اگر اے بی وی پی کو واقعی قوم کی فکر ہے تو اس نے ناتھو رام گوڈسے کے چہرے کو راون کے طور پر کیوں نہیں دکھایا؟ کیا وہ اسے دہشت گرد نہیں سمجھتے تھے؟ اسٹوڈنٹس یونین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ عصمت دری اور قتل کے مجرم رام رحیم کو کیوں نہیں دکھایا گیا؟