فساد کے بعد کٹک میں حالات کشیدہ، دو گروپوں میں تصادم کے بعد انٹرنیٹ معطل
اڈیشہ کے کٹک میں 4 اکتوبر یعنی ہفتہ کو درگا پوجا مورتی وسرجن کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس میں کٹک کے ڈی سی پی سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔
اڈیشہ کے کٹک میں درگا پوجا مورتی وسرجن کے دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد کشیدگی پیدا ہو گئی۔ ڈی سی پی سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ادھر کٹک میں سوشل میڈیا پر 24 گھنٹے کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔
وشو ہندو پریشد نےآج یعنی 6 اکتوبر کو کٹک میں بارہ گھنٹے کے بند کی کال دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں ہفتہ کی دوپہر 1:30 سے 2:00 بجے کے درمیان اس وقت ہوئیں جب مورتی وسرجن کا جلوس دریائے کاٹھجوڑی کی طرف بڑھ رہا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب کچھ مقامی لوگوں نے جلوس کے دوران اونچی آواز میں موسیقی بجانے پر اعتراض کیا۔ کٹک کے ڈی سی پی رشیکیش نے کہا کہ جھگڑا تیزی سے تصادم میں بدل گیا۔ ہجوم نے جلوس پر چھتوں سے پتھر اور شیشے کی بوتلیں برسائیں جس سے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس نے ہلکا لاٹھی چارج کیا۔ واقعے کے دوران متعدد گاڑیوں اور سڑک کے کنارے لگے اسٹالز کو نقصان پہنچا۔
دریں اثنا، بھونیشور-کٹک کے پولس کمشنر سریش دیبدتا سنگھ نے بتایا کہ ایک تنظیم نے آج کٹک میں بائیک ریلی کی اجازت مانگی تھی، لیکن اس سے انکار کر دیا گیا۔ جس سے پولیس کے ساتھ تصادم ہوا۔ پولیس نے اصرار کیا کہ وہ بائیک ریلی کی اجازت نہیں دیں گے، اس خوف سے کہ اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ پتھراؤ میں آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بعد میں پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ افواہیں بھی سنی گئی ہیں کہ درگا مورتی وسرجن جلوس کے دوران پتھراؤ میں زخمی ہونے والے چار افراد میں سے ایک کی موت ہو گئی ہے۔ ایسی افواہیں پھیلانے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ اس دن زخمی ہونے والے چار افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ ان میں سے تین کو اسی دن چھٹی دے دی گئی۔ ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کیا جائے گا۔
اڈیشہ حکومت نے ایک حکم جاری کیا کہ کٹک میں انٹرنیٹ 24 گھنٹے کے لیے بند رہے گا۔ موبائل ڈیٹا اور براڈ بینڈ سبھی میں خلل پڑا ہے۔ یہ کسی بھی قسم کی افواہوں کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ کٹک کے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ یہ قدم امن برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔