تلنگانہ میں ’اے آئی مشن‘ کا آغاز؛ سرکاری خدمات، تعلیم و صنعت میں مصنوعی ذہانت کے فروغ کا ہدف

تلنگانہ حکومت نے ناسکام کے اشتراک سے ’تلنگانہ اے آئی مشن‘ شروع کیا ہے، جس کا مقصد سرکاری محکموں، صنعت، تعلیم اور تحقیق میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینا اور ریاست کو عالمی اے آئی مرکز بنانا ہے

<div class="paragraphs"><p>تلنگانہ اے آئی مشن / تصویر اے آئی</p></div>
i
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے ریاست میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ اور اس کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع اور منظم منصوبہ ’تلنگانہ اے آئی مشن‘ کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد تلنگانہ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مصنوعی ذہانت کے ایک اہم مرکز کے طور پر ابھارنا ہے۔ یہ مشن ریاستی حکومت اور نیشنل ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر اینڈ سروسز کمپنیز (ناسکام) کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق، اس مشن کے تحت ریاست میں جدید ڈیجیٹل ڈھانچے کی تیاری، معیاری ڈیٹا شیئرنگ کے پلیٹ فارم، اور ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سہولتوں کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ تحقیقی ادارے، اسٹارٹ اپس، اور سرکاری محکمے آسانی سے ان وسائل تک رسائی حاصل کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے سی ڈی اے سی اور آئی آئی ٹی حیدرآباد جیسے ممتاز اداروں کے ساتھ یادداشت مفاہمت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں منتخب اسٹارٹ اپس کو مفت کمپیوٹنگ سہولت فراہم کی جائے گی، جبکہ بعد میں رعایتی نرخوں پر یہ سہولت دستیاب ہوگی۔

مشن کے تحت اسٹارٹ اپس کو نہ صرف تکنیکی اور مالی معاونت دی جا رہی ہے بلکہ حکومت کو ایک بڑے صارف کے طور پر شامل کرتے ہوئے ان کے تیار کردہ اے آئی پر مبنی حل کو سرکاری نظام میں شامل کرنے کا موقع بھی دیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سرکاری خدمات کی فراہمی میں شفافیت، رفتار اور کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی، جبکہ نجی شعبہ کے لیے ترقی کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔


تعلیمی اور تحقیقی شعبوں میں بھی یہ مشن اہم کردار ادا کرے گا۔ ریاستی حکومت نے اعلیٰ تعلیمی اداروں، ریسرچ سنٹروں اور انکیوبیشن ہبس کے ساتھ شراکت داری میں مختلف شعبوں جیسے صحت، تعلیم، زراعت اور گورننس میں مصنوعی ذہانت پر مبنی تحقیق اور اختراعات کو فروغ دینے کے منصوبے تیار کیے ہیں۔ اس کے علاوہ نوجوانوں اور سرکاری ملازمین کے لیے تربیتی پروگرامز اور مہارت سازی کے کورسز بھی شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ مقامی سطح پر اے آئی کے ماہرین تیار کیے جا سکیں۔

تلنگانہ اے آئی مشن ’ذمہ دار اے آئی‘ کے اصولوں پر بھی زور دیتا ہے۔ اس کے تحت شہریوں کی پرائیویسی، ڈیٹا سکیورٹی اور غیر امتیازی رویے کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق، اس بات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں اخلاقی معیارات کی مکمل پاسداری ہو۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کا یہ اقدام پورے ملک کے لیے ایک ماڈل ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس میں پالیسی سازی، صنعت، تعلیم اور سماجی اثرات کو یکساں اہمیت دی گئی ہے۔ آئندہ برسوں میں اس مشن کے تحت "اے آئی سٹی" اور "تلنگانہ ڈیٹا ایکسچینج" جیسے بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے، جو ریاست کو عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی جدت کا مرکز بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

یہ پیش رفت نہ صرف ریاستی ترقی بلکہ قومی ٹیکنالوجی منظرنامے میں بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو مستقبل میں روزگار، تحقیق اور عوامی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔