تلنگانہ: او بی سی طبقات کے حقوق کی آواز بلند کرنے والے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو کھڑگے-راہل کا ملا ساتھ
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کی تلنگانہ حکومت نے او بی سی کو تعلیم، سرکاری ملازمتوں اور مقامی بلدیوں میں 42 فیصد ریزرویشن کا حق یقینی بنانے کے لیے بل پاس کیا، جو صدر کے پاس زیر غور ہے۔
تلنگانہ میں او بی سی طبقہ کو ریزرویشن دیے جانے کا معاملہ دن بہ دن زور پکڑتا جا رہا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے اس تعلق سے آج دہلی میں دھرنا دیا اور صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے مطالبہ کیا کہ تلنگانہ اسمبلی سے پاس 42 فیصد ریزرویشن والا بل جلد منظور کیا جائے۔ اس معاملے میں تلنگانہ حکومت اور وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کا بھی ساتھ مل گیا ہے۔ دونوں ہی سرکردہ لیڈران نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ ڈال کر صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ان بلوں کو منظوری دی جائے۔
ملکارجن کھڑگے نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کانگریس کی تلنگانہ حکومت نے او بی سی طبقات کو تعلیم، سرکاری ملازمتوں اور مقامی بلدیوں میں 42 فیصد ریزرویشن کا حق یقینی بنانے کے لیے بل پاس کیا۔ اب یہ عزت مآب صدر کے پاس زیر غور ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اس سلسلے میں آج تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ، سبھی وزرا، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور کانگریس پارٹی کے لیڈران نے آج دہلی میں دھرنا دیا۔‘‘
کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ ’’ذات پر مبنی سروے کے بعد ہماری حکومت نے اس طرح کا قدم اٹھایا ہے، جس سے سماجی انصاف کو مضبوطی ملے گی۔‘‘ انھوں نے اس پوسٹ میں مودی حکومت پر حملہ بھی کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’مودی حکومت کا ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کھوکھلا ہے، کیونکہ وہ اس بل اور محروم طبقات کے حقوق کے درمیان دیوار بننے پر آمادہ ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے بھی تلنگانہ اسمبلی سے پاس بل کے حق میں تلنگانہ حکومت کے دھرنا و مظاہرہ کو حق بجانب قرار دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’تلنگانہ حکومت اور کانگریس نے دہلی میں دھرنا دیا۔ اس میں صدر جمہوریہ سے تعلیم، روزگار و مقامی بلدیوں میں پسماندہ طبقات کے لیے 42 فیصد ریزرویشن والے قانون کو منظوری دینے کا مطالبہ کیا گیا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’یہ قانون ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار پر مبنی، آئینی کے سماجی انصاف کے نظریات کی سمت میں ایک بڑی پیش قدمی ہے۔ میں ملک کے ان لیڈران کا شکرگزار ہوں جنھوں نے اپنی حمایت دی۔ امید ہے کہ عزت مآب صدر اس پر توجہ دیں گی اور اسے منظوری دیں گی۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ جنگ صرف تلنگانہ کے لیے نہیں ہے۔ یہ حاشیہ پر پڑے طبقات کے لوگوں کو اقتدار اور ترقی میں ان کا واجب حصہ دلانے کے لیے ایک اجتماعی جنگ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔