تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے سی آر نے گاجویل سے داخل کیا پرچہ نامزدگی

تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے 30 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے جمعرات کو گاجویل اسمبلی حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا

<div class="paragraphs"><p>کے سی آر کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے / آئی اے این ایس</p></div>

کے سی آر کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے 30 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے جمعرات کو گاجویل اسمبلی حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ حیدرآباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے گاجویل پہنچنے کے بعد، بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے سربراہ ریٹرننگ افسر کے سامنے اپنا نامزدگی داخل کرنے کے لیے مربوط آفس کمپلیکس میں پہنچے۔

کے سی آر کاغذات داخل کرنے کے بعد بی آر ایس مہم کی گاڑی میں روانہ ہو گئے۔ وہ مقامی بی آر ایس لیڈروں کے ساتھ گاڑی کے اوپر کھڑے ہوئے اور ان لوگوں کی جانب ہاتھ ہلایا جو ان کے استقبال کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ بی آر ایس لیڈر، جو 2014 اور 2018 میں سدی پیٹ ضلع کے گاجویل سے منتخب ہوئے تھے، ایک بار پھر وہیں سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔


وہ کاماریڈی ضلع کے کاماریڈی حلقہ سے بھی انتخاب لڑ رہے ہیں اور وہاں سے بھی آج ہی پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد وہ جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے۔ پہلے کی طرح، کے سی آر نے سدی پیٹ ضلع کے کونائی پلی میں وینکٹیشور سوامی مندر میں پوجا کی۔ انہوں نے 4 نومبر کو مندر کا دورہ کیا تھا اور اپنے کاغذات نامزدگی بھگوان کے قدموں میں رکھے۔

گاجویل میں کے سی آر کا مقابلہ بی جے پی کے ایٹالہ راجندر سے ہوگا، جو دو حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ راجندر، جو 2021 میں کے سی آر کے ذریعہ کابینہ سے ہٹائے جانے کے بعد بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور ضمنی انتخاب میں حضور آباد سیٹ کو برقرار رکھا، وہ بھی حضور آباد سے دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی نے ابھی تک گاجویل سے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔


کاماریڈی میں، ریاستی کانگریس کے سربراہ اے ریونت ریڈی کے سی آر کے خلاف مقابلہ کریں گے۔ ریونت ریڈی بھی کوڑنگل سے انتخاب لڑ رہے ہیں، جس حلقے کی وہ پہلے نمائندگی کر چکے ہیں۔ ریونت کو 2018 میں کوڑنگل سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن 2019 میں وہ ملکاجگیری سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔

کے سی آر 2014 میں گاجویل سے 19391 ووٹوں کے فرق سے اپنے قریبی حریف تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے ونتارو پرتاپ ریڈی کے خلاف منتخب ہوئے تھے۔ بی آر ایس کے سربراہ نے 2018 میں 58290 ووٹوں کی بھاری اکثریت کے ساتھ یہ سیٹ برقرار رکھی۔ ان کے قریبی حریف پھر پرتاپ ریڈی تھے جنہوں نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا۔ 2018 میں گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس اور ٹی ڈی پی کے درمیان انتخابی اتحاد ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔