تلنگانہ اسمبلی انتخابات: 30 نومبر کو ہونے والی ووٹنگ کے لیے انتخابی مہم ختم

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کی مہم منگل کی شام ختم ہو گئی۔ چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے حیدرآباد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مہم شام 5 بجے ختم ہو گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کی مہم منگل کی شام ختم ہو گئی۔ چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے حیدرآباد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مہم شام 5 بجے ختم ہو گئی۔

حکمران بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس)، کانگریس اور بی جے پی کے سرکردہ رہنماؤں نے آخری دن ریاست بھر میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا اور روڈ شو میں حصہ لیا۔ موٹرسائیکل ریلیاں، پدیاترا، سڑکوں پر جلسے، جلسہ عام اور ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم شام تک جاری رہی۔ امیدواروں اور ان کی جماعتوں نے ووٹروں کو راغب کرنے کی آخری کوشش کی۔


بی آر ایس نے 2018 کے انتخابات میں 119 رکنی اسمبلی میں 88 سیٹیں جیتی تھیں۔ اب وہ یہاں مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

کانگریس قائدین راہل گاندھی، پرینکا گاندھی واڈرا، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور ریاستی کانگریس کے سربراہ ریونت ریڈی نے پارٹی امیدوار مینامپلی ہنومنت راؤ کی حمایت میں حیدرآباد کے ملکاج گیری حلقہ میں روڈ شو کے ساتھ اپنی مہم کا اختتام کیا۔

بی آر ایس کے صدر اور وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی آخری انتخابی ریلی حلقہ گجویل میں کی تھی، جہاں سے وہ دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہ کاماریڈی سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے بیٹے اور بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے یہاں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔

جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں صرف 3.26 کروڑ سے زیادہ ووٹر اپنا ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ 119 سیٹوں کے لیے کل 2290 امیدوار میدان میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔