’کھیلنے کی عمر میں بچیوں کو کھلونا بنایا‘، تیجسوی، مالیوال نے نتیش کوخط لکھے

تیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے استعفی کا مطابلہ کیا ہے دوسری جانب دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے بھی خط لکھ کر نتیش کمار پر کئی سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مظفرپورکے شیلٹر ہوم میں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملہ میں نتیش کمار کی حکومت بری طرح گھری ہوئی نظر آ رہی ہے۔ تیجسوی یادو اس معاملہ پر آج جنتر منتر پر دھرنا دیں گے اور کینڈل مارچ میں حصہ لیں گے۔ علاوہ ازیں انہوں نے نتیش کمار کو ایک کھلا خط لکھ کر ان پر نشانہ لگایا ہے۔ دوسری جانب دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے بھی نتیش کمار کے نام ایک خط لکھا ہے اور پوچھا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی بچی آپ کی بیٹی ہوتی تو کیا پھر بھی آپ کارروائی نہ کرتے۔

تیجسوی یادو نے نتیش کمار کے نام لکھے کھلے خط میں کہا ہے، ’’آپ کی مہینوں کی پُراسرار خاموشی کو دیکھ کر میں یہ خط لکھنے پر مجبور ہوا ہوں۔ یہ پوری طرح ایک غیر سیاسی خط ہے۔ بچیوں کے ساتھ کئے گئے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے میں سو نہیں پایا ہوں۔ آپ کس طرح خاموش رہ سکتے ہیں۔ یہ آپ سے بہتر کون جانتا ہوگا؟‘‘

تیجسوی یادو نے خط میں مزید لکھا ’’میں دکھی ہوں کیوں کہ جن کی کھلونوں سے کھیلنے کی عمر تھی وہ کھلونا بن گئیں۔ وہ یتیم معصوم لڑکیاں کسی کا ووٹ بینک نہیں ہیں اس لئے ہمیں کیا لینا دینا؟ ان سے ہمارا کوئی رشتہ تھوڑے تھا، وہ لٹتی رہیں، پٹتی رہیں، شرم سار ہوتی رہیں، بے عزت ہوتی رہیں، کراہتی رہیں، چیختی رہیں، مرتی رہیں اور حکومت گہری نیند میں سوتی رہی۔‘‘

تیجسوی نے ریاستی حکومت پر پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا، ’’آپ کی حکومت کی پشت پناہی میں ان بچیوں کا ایسا استحصال ہوا کہ جسے سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔ کیا یہی سوشان (بہتر حکمرانی) ہے جہاں پولس نے آنھیں موند لیں! کیا یہ سماج اور حکومت کا بدترین چہرہ ہے۔‘‘

ادھر دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے وزیر اعلی نتیش کمار کو لکھے خط میں مظفر پور شیلٹر ہوم میں عصمت دری کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مالیوال نے خط میں لکھا،’’نتیش کمار جی، آج پھر میں رات کو ٹھیک طرح نہیں سو پائی۔ مظفر پور کے گرلز شیلٹر ہوم کی بیٹیوں کی چیخیں مجھے گزشتہ کئی دنوں سے سونے نہیں دیتی۔ ان کے درد کے سامنے ملک کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ میں چاہ کر بھی اس درد کو اپنے آپ سے الگ نہیں کر پارہی ہوں،اس لئے میں آپ کو یہ خط لکھ رہی ہوں ۔میں جانتی ہوں کہ بہار میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، لیکن ملک کی ایک خاتون ہونے کے ناطے میں یہ خط لکھ رہی ہوں۔ امید ہے آپ میرا یہ خط ضرور پڑھیں گے۔یہ لڑکیاں محض سات سے 14 سال کی عمر تھیں اور زیادہ تر یتیم تھیں‘‘۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے ’’کس طرح رضا کار تنظیم کا مالک برجیش ٹھاکر نام کا حیوان اور کئی افسر اور لیڈر روز رات میں ان کے ساتھ زیادتی کرتے تھے۔برجیش ٹھاکر کو وہ ’ہنٹروالا انکل‘ کہتی تھی جو ہر رات لڑکیوں کو اپنی ہوس کا شکار بناتا تھا۔ چھوٹی سی 10 سال کی ایک معصوم نے بتایا ہے کہ کس طرح اس کومنشیات دیکر روز رات میں برجیش ٹھاکر اس کے ساتھ عصمت دری کرتا تھا۔ لڑکیاں رات ہوتے ہی کانپنے لگ جاتی تھی کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ ان کے ساتھ رات میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جائیں گے‘‘۔

خط میں انہوں نے لکھا ہے-’’سر، آپ کی کوئی بیٹی نہیں ہے لیکن میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ اگر ان 34 لڑکیوں میں سے ایک بھی آپ کی بیٹی ہوتی تو بھی آپ کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے؟میں آپ سے گزارش کرنا چاہوں گی کہ آپ یہ بتائیں کہ بہار حکومت ان لڑکیوں کے مفاد میں کیا قدم اٹھا رہی ہے؟ میں آپ کے جواب کا انتظار کروں گی۔

اس معاملہ پر تیجسوی یادو نے آج جنتر منتر پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے ۔ احتجاج میں کانگریس صدر راہل گاندھی اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سمیت متعدد اپوزیشن رہنما شامل ہو رہے ہیں۔ تیجسوی یادو نے دھرنے میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس سمیت کئی دیگر سیاسی جماعتوں کے حصہ لینے کی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔