بہار میں ’مچھلی‘ کی سیاست پر تیجسوی یادو کا بی جے پی کو سخت جواب

تیجسوی یادو نے کہا کہ ہم نے یہ ویڈیو صرف بی جے پی لیڈروں کا آئی کیو ٹیسٹ کے لیے پوسٹ کیا تھا اور ہم اپنی سوچ میں درست بھی ثابت ہوئے۔ پوسٹ میں تاریخ بھی درج ہے لیکن بیچارے اندھ بھکتوں کو کیا معلوم؟

<div class="paragraphs"><p>تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نوراتری کے پہلے دن سوشل میڈیا پر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اور وی آئی پی سربراہ مکیش ساہنی کی مچھلی کھاتے ہوئے ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد بہار کی سیاست کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی لیڈر ان نے تیجسوی یادو پر تنقید کرنا شروع کر دیا تھا، مگر اب تیجسوی یادو نے ان کی تنقیدو ں کا نہایت سخت جواب دیا ہے۔

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادونے بی جے پی کی تنقیدو ں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے وہ بی جے پی لیڈروں کا آئی کیو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ویڈیو صرف بی جے پی لیڈروں کا آئی کیو ٹیسٹ لینے کے لیے پوسٹ کیا تھا اور ہم اپنی سوچ میں درست بھی ثابت ہوئے۔ پوسٹ میں تاریخ بھی درج ہے لیکن بیچارے اندھ بھکتوں کو کیا معلوم؟


واضح رہے کہ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے منگل کی رات سوشل میڈیا پر مچھلی کھانے کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جس کے بعد بی جے پی لیڈروں نے تیجسوی یادو پر نوراتری کے دوران مچھلی کھانے کو لے کر اعتراض کرنا شروع کر دیا تھا۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا نے کہا تھا کہ کچھ لوگ سناتن کے سنتان (بچے) بنتے ہیں لیکن انہیں سناتن کے سنسکاروں (روایات) سے واقفیت نہیں ہے۔ کھانے پینے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ساون کے مقدس مہینے میں مٹن بنانا، کھانا،کھلانا اور اس کے بعد نوراتری میں مچھلی کھاتے ہوئے ویڈیو شیئر کرکے تیجسوی یادو کیا دکھانا چاہتے ہیں؟

بی جے پی لیڈروں کو تیجسوی یادو کے جواب کی ویڈیو خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے جاری کی ہے۔ اپنے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ایک بات جس کے بارے میں سب کو واضح پتہ ہونا چاہیے کہ گزشتہ 3-4 دنوں سے میں مسلسل مکیش ساہنی کے ساتھ گھوم رہا ہوں۔ میں نے اسے اس لیے پوسٹ کیا کیونکہ میں بی جے پی لیڈروں کا آئی کیو ٹیسٹ لینا چاہتا تھا۔ میں نے ویڈیو میں 8 اپریل کی تاریخ کے بارے میں بات کی ہے۔ انہیں علم نہیں ہے اور وہ کبھی بے روزگاری، نقل مکانی اور غربت جیسے مسائل پر بات نہیں کرتے ہیں۔ یہ ایک ٹیسٹ ہے تاکہ عوام بی جے پی کے لوگوں کی حقیقت جان سکیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔