آر جے ڈی کی میٹنگ میں تیجسوی یادو قانون ساز پارٹی کے لیڈر منتخب، لالو پرساد نے سبھی لیڈران کو دیا واضح پیغام
آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ ابھے کشواہا نے میڈیا سے کہا کہ میٹنگ میں لالو یادو نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ تیجسوی یادو نے پارٹی کے لیے بہت محنت کی ہے، اس لیے تیجسوی ہی پارٹی کے اگلے لیڈر ہیں۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی میٹنگ میں آج تیجسوی یادو کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ تیجسوی کی رہائش پر منعقد ہوئی اس میٹنگ میں لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی بھی موجود تھیں۔ تیجسوی شروع میں قانون ساز پارٹی کا لیڈر بننے کو راضی نہیں تھے، لیکن سبھی نے متفقہ رائے سے تیجسوی کو اپنا لیڈر منتخب کیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق بہار اسمبلی انتخاب میں شرمناک شکست کے بعد آج تیجسوی نے سینئر آر جے ڈی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی، جو کہ تقریباً 4 گھنٹوں تک چلی۔ میٹنگ میں رکن اسمبلی آلوک مہتا نے کہا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے، اسی لیے ایسا حیران کرنے والا نتیجہ برآمد ہوا۔ آر جے ڈی لیڈر رامانوج یادو نے مطلع کیا کہ میٹنگ میں ہر ایک لیڈر سے بات چیت کی گئی۔ رپورٹ کارڈ دیکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انتخابی نتائج کو لے کر عدالت جانے پر بھی تبادلۂ خیال ہوا۔ اس سلسلے میں مہاگٹھ بندھن کے لیڈران سے بھی رائے لی جائے گی۔
آج ہوئی میٹنگ میں آر جے ڈی لیڈران و کارکنان کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پارٹی کو کس طرح متحد رکھا جائے۔ کسی نے بھی لالو فیملی میں پیدا تنازعہ پر کچھ بھی نہیں بولا۔ اس میٹنگ میں رمیز دکھائی نہیں دیے، حالانکہ تیجسوی کے قریبی اور پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے یادو میٹنگ کا حصہ ضرور تھے۔ جب میڈیا نے آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ ابھے کشواہا سے لالو خاندان میں تنازعہ پر سوال کیا تو انھوں نے بتایا کہ لالو یادو نے ایک واضح پیغام دے دیا ہے، اور وہ پیغام یہ ہے کہ تیجسوی یادو نے پارٹی کے لیے بہت محنت کی ہے، اس لیے تیجسوی ہی پارٹی کے اگلے لیڈر ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ تیجسوی یادو نے انتخاب میں فتحیاب اور شکست کھانے والوں کو اپنی رپورٹ کارڈ کے ساتھ بلایا تھا۔ میٹنگ میں تیجسوی نے سبھی امیدواروں سے انتخابی نتائج پر اُن کا رد عمل جانا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ کا مقصد یہ پتہ کرنا تھا کہ آخر غلطی کہاں ہو گئی۔ جن سیٹوں پر بے حد کم فرق سے شکست ملی ہے، ان سیٹوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سیمانچل میں آر جے ڈی کی جڑیں کمزور ہونے کی وجہ بھی تلاش کی جا رہی ہے۔