تیجسوی یادو کا نتیش حکومت پر طنز- ’ڈومیسائل پالیسی ہماری تھی، وژن ان کے پاس ہے ہی نہیں‘
بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے ریاستی اساتذہ کی بھرتی میں ڈومیسائل پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے

پٹنہ: بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے ریاستی اساتذہ کی بھرتی میں ڈومیسائل پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انہی کی پالیسیوں کی نقل ہے، جن کا وہ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے۔
تیجسوی یادو نے کہا، ’’ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم ڈومیسائل پالیسی نافذ کریں گے۔ حکومت کے پاس نہ کوئی وژن ہے نہ اپنا کوئی منصوبہ، اسی لیے وہی سب کچھ کر رہی ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں۔ اب آگے چل کر وہ ہماری ’ماں-بہن یوجنا‘ کو بھی کاپی کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ڈومیسائل کا معاملہ پچھلے 20 برسوں سے اٹھ رہا ہے لیکن حکومت نے اب اس پر قدم اٹھایا ہے۔ تیجسوی کے مطابق، ریاست کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے ڈومیسائل پالیسی ضروری ہے اور کئی ریاستوں میں پہلے ہی یہ لاگو ہے۔ تاہم، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ بہار حکومت اس پر عمل درآمد کیسے کرتی ہے۔ تیجسوی نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’اب تو صاف ہو گیا ہے کہ حکومت وہی کرتی ہے جو ہم کہتے ہیں۔ ہم بولتے ہیں، وہ کرتے ہیں۔‘‘
اس دوران انہوں نے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ شبو سورین کے انتقال پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک بہت ہی افسوسناک خبر ہے، ہم سب رانچی جا رہے ہیں۔ شبو سورین کا تعاون اور خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وہ غریبوں، محروم طبقات اور خاص طور پر آدیواسی سماج کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ وہ میرے والد (لالو پرساد یادو) کے بھی قریبی ساتھی تھے۔ آر جے ڈی اور جے ایم ایم کے درمیان دیرینہ اتحاد رہا ہے۔ ان کے نہ ہونے سے ملک کو سیاسی نقصان ہوگا۔ ان کے خاندان کے ساتھ مکمل ہمدردی ہے۔"
تیجسوی نے ’ووٹ ادھیکار یاترا‘ کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ شبو سورین کے انتقال کے باعث پروگرام میں تبدیلی کی گئی ہے لیکن جلد ہی یہ یاترا نکالی جائے گی۔
دوہری ووٹر لسٹ سے متعلق تنازعہ پر تیجسوی نے کہا کہ ان کے پاس اس کا جواب موجود ہے، جو جلد دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’بہت سے لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں جبکہ کئی گھروں میں پچاس لوگوں کے نام درج ہیں۔ الیکشن کمیشن کو اس پر وضاحت دینی چاہیے۔ ہم تمام گڑبڑیوں کی تفصیل الیکشن کمیشن کو دیں گے اور عدالت میں بھی اپنا موقف پیش کریں گے۔‘‘