تیجسوی نے بہار اسمبلی انتخاب کے درمیان 10 لاکھ خواتین کو پیسے تقسیم کیے جانے کا لگایا الزام، الیکشن کمیشن کو بنایا نشانہ
تیجسوی یادو نے کہا کہ 24 اکتوبر کو بھی ’مکھیہ منتری اُنتی بیٹی یوجنا‘ کی رقم خواتین میں تقسیم کی گئی۔ یہ پوری طرح سے رشوت کے طور پر دیا جا رہا ہے۔

مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے نتیش حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بہار میں اسمبلی انتخاب کا اعلان ہونے کے بعد بھی سرکاری منصوبہ کی رقم لاکھوں خواتین میں تقسیم کر رہی ہے۔ اس الزام کے ساتھ ساتھ تیجسوی نے الیکشن کمیشن کو بھی نشانے پر لیا ہے اور سوال کیا ہے کہ اس کی اخلاقیات کہاں چلی گئی؟ انھوں نے کہا کہ انتخاب کے درمیان بھی 10 لاکھ خواتین کو پیسہ دیا جا رہا ہے۔ این ڈی اے کی ’مکھیہ منتری اُنتی بیٹی یوجنا‘ کے تحت یہ رقم تقسیم کی گئی ہے، جو کہ 24 اکتوبر کو بھی کئی خواتین کو حاصل ہوئی ہے۔
تیجسوی یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات مستقل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں الیکشن کمیشن سے یہ سوال کرنا جائز ہے کہ اس کی اخلاقیات کہاں گئی؟ نتیش حکومت کے تعلق سے آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ آخر 20 سالوں میں انھوں نے پیسے کیوں نہیں دیے، انتخاب کے درمیان میں یہ رقم تقسیم کرنا ضروری کیوں ہو گیا؟ انتخاب کے بعد بھی تو یہ پیسے دیے جا سکتے تھے!
تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ لاکھوں خواتین کے درمیان تقسیم کی گئی یہ رقم دراصل ’رشوت‘ ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔ پورا ملک اس چیز کو دیکھ رہا ہے کہ کس طرح سے الیکشن کمیشن کی موجودگی میں رشوت دی جا رہی ہے۔ ابھی تو قرض کی شکل میں دیا جا رہا ہے، پھر یہ لوگ بہنوں و ماؤں سے چھیننے کا کام کریں گے۔ کیونکہ دی جا رہی رقم قرض ہے، جسے سود کے ساتھ وہ لوگ وصول کریں گے۔
مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو نے این ڈی اے پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ باہری لوگوں کو بہار پر حاوی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بہار کو اپنا نو آبادیات بنانا چاہتے ہیں، یہ لوگ بہار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ ’’ہم بہار کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس بار نیا بہار بنانے کا سنہرا موقع ہے۔ اگر یہ لوگ اقتدار میں آ گئے تو بہار کا پیچھے جانا یقینی ہے۔ انھیں بہار کا بھلا کرنا ہوتا تو پیش قدمی کر چکے ہوتے، کیونکہ 12 سال سے ڈبل انجن حکومت ہے، اور 20 سال سے یہاں انہی کی حکومت ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔