تیج بہادر سمیت مودی کے سامنے کھڑے 89 امیدواروں کی نامزدگی خارج، کیجروال نے کہا- کمزور نکلے مودی

وارانسی سے سماجوادی پارٹی کو الیکشن کمیشن نے زبردست جھٹکا دیتے ہوئے پی ایم مودی کے خلاف کھڑے امیدوار تیج بہادر کی نامزدگی رَد کر دی ہے۔ اب سماجوادی پارٹی اس تعلق سے سپریم کورٹ جانے کا ذہن بنا چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پی ایم مودی کے خلاف تال ٹھونکنے والے بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یادو کی نامزدگی الیکشن کمیشن نے رَد کر دی ہے۔ کمیشن کی نوٹس کا تیج بہادر یادو نے متعینہ وقت پر جواب دے دیا تھا لیکن انتخابی کمیشن جواب سے مطمئن نہیں ہوئی اور اس نے نامزدگی کینسل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

انتخابی کمیشن کے فیصلے پر تیج بہادر نے کہا کہ ’’میری نامزدگی غلط طریقے سے رَد کی گئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے کل شام 6.15 بجے تک ثبوت پیش کرنے کے لیے کہا گیا تھا، ہم نے ثبوت پیش کر دیا۔ اس کے باوجود میری نامزدگی رَد کر دی گئی۔‘‘ تیج بہادر کا کہنا ہے کہ انتخابی کمیشن نے ان کے ساتھ غلط کیا ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔


نامزدگی رَد ہونے سے قبل تیج بہادر یادو نے میڈیا سے کہا تھا کہ ’’اگر تاناشاہی نہیں ہوتی ہے تو فیصلہ صحیح آئے گا۔‘‘ انھوں نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ نامزدگی رَد کرنے کے امکانات سے متعلق میڈیا سے کہا تھا کہ ’’ایسا ہوتا ہے تو وہ ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جائیں گے۔ عوام کی عدالت سے بڑا کوئی نہیں ہوتا ہے، وہاں بھی اپنی لڑائی لڑیں گے۔‘‘

تیج بہادر یادو کی نامزدگی رد ہونے پر کیجریوال نے کہا، ’’تاریخ میں ایسے کم ہی مواقع ہوں گے جب اس ملک کا جوان اپنے پی ایم کو چیلنج کرنے کو مجبور ہو۔ پر تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ پی ایم ایک جوان سے اس قدر ڈر گئے کہ اس کا مقابلہ کرنے کے بجائے تکنیکی خامی نکال کر نامزدگی رد کرا دی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’مودی جی! آپ تو بہت کمزور نکلے، ملک کال جوان جیت گیا۔‘‘


غور طلب ہے کہ وارانسی میں پی ایم مودی انتخابی میدان میں ہیں۔ ایسے میں کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں اور آزاد امیدواروں سے انھیں سخت چیلنج مل رہا ہے۔ اس درمیان کئی امیدوار ایسے ہیں جن کی نامزدگی یا تو رَد کر دی گئی ہے یا یا پھر انھیں انتخابی کمیشن سے نوٹس ملا ہے۔ الزام یہ بھی ہے کہ کئی ایسے کسان تھے جو پی ایم مودی کے خلاف تال ٹھونکنے کی تیاری میں تھے لیکن انھیں پرچہ داخل نہیں کرنے دیا گیا۔ ایسے ماحول میں کئی طرح کے سوال اٹھنے لگے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ایم مودی کے خلاف اکھل بھارتیہ رام راجیہ پریشد کی جانب سے شری بھگوان داس ویدانت آچاریہ نے بھی بطور امیدوار نامزدگی داخل کیا تھا لیکن انتخابی کمیشن نے ان کا پرچہ بھی خارج کر دیا۔ شری بھگوان داس ویدانت آچاریہ کا پرچہ خارج ہونے کے بعد سنت ناراض ہو گئے اور کلکٹریٹ دفتر میں جا کر خوب ہنگامہ بھی کیا تھا۔


سوامی اویمکتیشورآنند نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی رَد کرنے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ’’ہمارا پرچہ جو خارج کیا جا رہا ہے وہ پی ایم مودی کے دباؤ میں کیا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے آگے کہا تھا کہ ’’لوک شاہی کا قتل ہوا ہے، تاناشاہی ہے اور یہ بہت غلط بات ہے۔‘‘


اس درمیان پیر کے روز وارانسی پارلیمانی حلقہ پر نامزدگی داخل کرنے کا ایک نیا ریکارڈ درج ہوا۔ نصف رات تک کلکٹریٹ میں پی ایم مودی کے خلاف نامزدگی داخل کرنے والے امیدواروں کی قطار لگی رہی۔ پیر کی شب سوا گیارہ بجے تک 71 امیدواروں کی نامزدگی ہوئی۔ وارانسی لوک سبھا سیٹ سے اب تک کل 102 لوگوں نے 119 پرچے داخل کیے تھے۔ حالانکہ منگل دیر رات تک چلی اسکروٹنی میں 30 نامزدگی ہی درست پائے گئے اور 89 پرچے خارج کر دیئے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */