مظفر نگر میں کوارنٹائن مزدوروں کو کھانا دینے میں گھوٹالہ کا انکشاف، تحصیلدار معطل

کورونا وائرس سے پورا ملک پریشان ہے۔ ہر کوئی اس وائرس سے جلد از جلد چھٹکارا پانے کی امید لگائے بیٹھا ہے۔ وہیں کچھ لوگ اس مشکل وقت کو پیسہ کمانے کا موقع تصور کر رہے ہیں۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

ہندوستان میں کورونا وائرس انفیکشن کے بڑھتے اثرات سے ہر کوئی پریشان ہے۔ کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو اس وائرس انفیکشن کا ہندوستان سے جلد از جلد خاتمہ نہ چاہتا ہو۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو اس مشکل وقت میں بھی اپنا فائدہ تلاش کر رہے ہیں اور اس کے لیے گھوٹالہ کرنے سے بھی باز نہیں آ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس وقت کو پیسہ کمانے کا موقع تصور کر لیا ہے۔ اس کے لیے وہ کالابازاری کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے مظفر نگر کے کھتولی تحصیل میں۔ یہاں کوارنٹائن سنٹر میں کھانا گھوٹالہ کا انکشاف ہوا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جن سرکاری لوگوں نے یہ گھوٹالہ کیا ہے انھیں ہی اس وبا سے نمٹنے کے لیے کورونا واریرس کا نام دیا گیا ہے۔ گویا کہ یہ کورونا کے خلاف جنگ میں صف اول کے جنگجو ہیں، اور ان کے ذریعہ گھوٹالہ کیے جانے کی خبر مایوس کن ہے۔

واقعہ سامنے آنے کے بعد کارروائی بھی شروع ہو گئی ہے۔ مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ سیلو کمار نے کھتولی تحصیلدار کو معطل کر دیا ہے۔ ایس ڈی ایم کے خلاف بھی جانچ بٹھا دی گئی ہے اور اے ڈی ایم کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ کھتولی اور چرتھاول دو بلاک میں سامنے آیا ہے۔ یہاں مزدوروں کو دیے جانے والے کھانے کا معیار بہت زیادہ خراب تھا۔ جانکاری یہ بھی ملی ہے کہ مزدوروں کو بھر پیٹ کھانا بھی نہیں مل رہا تھا۔ معاملہ کا انکشاف حکومت کے ذریعہ بھیجے گئے نوڈل افسر آر این یادو کی جانچ میں ہوا۔ ان کی جانچ میں پتہ چلا کہ جس فرم اور فلور مل سے کھانے کی اشیاء لائی جا رہی تھی، اس کا لائسنس تو فروری میں ہی ختم ہو گیا تھا۔


تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

معاملہ سامنے آنے کے بعد اس فلور مل کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کھتولی کی اَن پورنا فوڈ رولر کو بھی ٹھہرے مزدوروں کو کھانا دستیاب کرانے کے لیے 75 روپے فی مزدور ٹھیکا دیا گیا تھا۔ یہاں جانچ کو پہنچے نوڈل افسر آر این یادو نے دیکھا کہ پہلے تو ڈھائی بجے تک کھانا نہیں آیا اور مزدور بھوکے رہے۔ اس کے بعد جو بھی کھانا آیا وہ بے حد خراب تھا۔ چاول اور روٹی کھائی نہیں جا سکتی تھی۔ دال ہلدی کے پانی جیسی نظر آتی تھی۔


مقامی افسروں نے کچھ دن پہلے ہی ایک دوسرے ادارہ سے ٹھیکا لے کر اس ادارہ کو کام سونپ دیا تھا۔ نوڈل افسر کے ذریعہ ضلع مجسٹریٹ کو اس بارے میں جانکاری دینے کے بعد فرم پر چھاپہ ماری کی گئی اور فرم کو سیل کر دیا گیا۔ ضلع فوڈ افسر وویک کمار نے اس کی تصدیق کی ہے۔ فی الحال پورے معاملے کی جانچ اے ڈی ایم (مالیات) آلوک کمار کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایس ڈی ایم اشوک کمار کے خلاف جانچ بٹھا دی گئی ہے۔ تحصیلدار پشکر ناتھ چودھری کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔ فرم کا لائسنس بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

اس واقعہ کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سماجوادی پارٹی لیڈر چندن چوہان نے کہا کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت کیا اسی بہتر حکمرانی کی بات کر رہی تھی! جو حکومت مزدوروں کو دو وقت کا صحیح سے کھانا نہیں دے پا رہی ہے، وہ ان غریب مزدوروں کا کیا خیال رکھ پائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس گھوٹالے کے انکشاف کے بعد صاف ہو گیا ہے کہ گہرائی سے جانچ کرنے پر حکومت کے ہر ایک دعوے کی قلعی کھل جائے گی۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ یوگی حکومت کی ترجیحات میں غریب نہیں بلکہ امیر شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 May 2020, 10:11 PM