حقِ تعلیم قانون کے مقصد کو ناکام بناتی ہے اساتذہ کی غیر حاضری: الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ نے پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کو حقِ تعلیم قانون کے بنیادی مقصد کے منافی قرار دیتے ہوئے غیر حاضر پائے گئے اساتذہ کی معطلی میں مداخلت سے انکار کر دیا

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ سرکاری پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری حقِ تعلیم قانون کے بنیادی مقصد کو ناکام بنا دیتی ہے۔ عدالت نے ایسے ہی ایک معاملے میں غیر حاضر پائے گئے دو اساتذہ کی معطلی کے خلاف دائر رٹ پٹیشنوں میں مداخلت سے انکار کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 3 ماہ کے اندر اسکولوں میں اساتذہ کی باقاعدہ حاضری یقینی بنانے کے لیے ایک جامع پالیسی تیار کرے۔
یہ فیصلہ جسٹس پرکاش پاڈیا نے اندرا دیوی اور لینا سنگھ چوہان کی جانب سے دائر کی گئی رٹ درخواستوں پر سناتے ہوئے دیا۔ دونوں استانیوں کو ضلعی بیسک ایجوکیشن آفیسر نے اس بنیاد پر معطل کیا تھا کہ وہ اچانک معائنے کے دوران اپنے اپنے اسکولوں میں غیر حاضر پائی گئی تھیں۔ اس معطلی کو چیلنج کرتے ہوئے استانیوں نے عدالت سے راحت کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اساتذہ معاشرے میں علم کے ستون مانے جاتے ہیں اور ہندوستانی ثقافت میں انہیں گرو کا درجہ حاصل ہے۔ ایسے میں ریاست کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ بچوں کو بلا رکاوٹ اور معیاری تعلیم فراہم کی جائے۔ عدالت کے مطابق اگر اساتذہ مقررہ وقت پر اسکول نہ پہنچیں تو یہ نہ صرف تعلیمی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ تعلیم کے حق جیسے اہم قانون کے مقصد کو بھی بے اثر کر دیتا ہے۔
عدالت نے دو دسمبر کو سنائے گئے اپنے حکم میں یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ریاست بھر میں بڑی تعداد میں ابتدائی اسکول ایسے ہیں جہاں اساتذہ وقت پر حاضر نہیں ہوتے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کے سامنے روزانہ ایسے معاملات آ رہے ہیں جن میں اساتذہ اور ہیڈ ماسٹروں پر وقت پر اسکول نہ آنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ ابتدائی سطح پر بچوں کو مسلسل اور مؤثر تعلیم فراہم کرنا ریاست کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ اسی تناظر میں حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک ایسی مؤثر پالیسی تیار کرے جس سے اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی جا سکے اور بچوں کے تعلیمی حق کا تحفظ ہو۔