اساتذہ تقرری: ممتا حکومت کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، 25 ہزار بھرتی منسوخ کرنے کا کلکتہ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار

سپریم کورٹ نے کہا کہ جو لوگ نوکری کر رہے تھے، انہیں تنخواہ لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے 3 مہینے میں نئے بھرتی عمل کو پورا کرنے کے لیے کہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے 25 ہزار سے زیادہ اساتذہ/اسکول ملازمین کی نوکری منسوخ کر دی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے اس بارے میں گزشتہ سال آئے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مغربی بنگال حکومت سپریم کورٹ پہنچی تھی۔ اس کے علاوہ بھی اس مسئلے پر 120 سے زیادہ عرضیاں داخل ہوئی تھیں۔

اپریل 2024 میں اپنے دیئے گئے فیصلے میں ہائی کورٹ نے سبھی نوکریوں کو منسوخ کرتے ہوئے ان لوگوں سے سود سمیت پوری تنخواہ وصول کرنے کے لیے کہا تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ جو لوگ نوکری کر رہے تھے، انہیں تنخواہ لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے 2016 میں ہوئے پورے تقرری عمل کو جوڑ توڑ اور دھوکہ دہی سے بھرا قرار دیا۔


2016 میں اسٹیٹ اسکول سروس کمیشن کے ذریعہ ہوئی بھرتی کے لیے 23 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے امتحان دیا تھا۔ اس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔ اب سپریم کورٹ نے 3 مہینے میں نئے بھرتی عمل کو پورا کرنے کے لیے کہا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ جو پچھلے امیدوار بے داغ تھے، انہیں بھرتی عمل میں کچھ رعایت دی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں انسانیت کی بنیاد پر ایک معذور ملازم کو نوکری جاری رکھنے کی اجازت دی۔ باقی معذور امیدواروں کو نئے بھرتی عمل میں کچھ رعایت دینے کے لیے کہا ہے۔ ہائی کورٹ نے پورے گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ کو چیلنج بھی کیا تھا۔ سپریم کورٹ اس پہلو پر 4 اپریل کو سماعت کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔