اسکول میں ہنگامہ،طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی پر ٹیچر کی پٹائی، ٹیچر کا الزام ہیڈ سٹر نے کروایا حملہ

متاثرہ اساتذہ نے دعویٰ کیا کہ ان پر حملہ ہیڈ ماسٹر کے تعاون سے کیا گیا ہے۔ تاہم ہیڈ ماسٹر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس اسکول کے اندر پھنسے متاثرہ اساتذہ کو بچانے کے لیے گئی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

مغربی بنگال کے جنوبی 24پرگنہ کے نریندر پور تھانہ کے علاقہ میں واقعہ ایک اسکول میں 8ویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ ٹیچر کے ذریعہ زیادتی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔یہ واقعہ سامنے آنے کے بعدہفتہ کو جنوبی 24 پرگنہ کے نریندر پور تھانہ علاقے کے ایک اسکول میں دھماکے خیز کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اسکول میں گھس کر اساتذہ کی زبردست پٹائی کی گئی ہے۔ مبینہ طور پر اساتذہ کے موبائل فون توڑے گئے ہیں۔ اطلاع ملنے کے بعد نریندر پور تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی۔

متاثرہ اساتذہ نے دعویٰ کیا کہ ان پر حملہ ہیڈ ماسٹر کے تعاون سے کیا گیا ہے۔ تاہم ہیڈ ماسٹر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس اسکول کے اندر پھنسے متاثرہ اساتذہ کو بچانے کے لیے گئی۔


ان میں ایک ٹیچر کو مارنے کا ویڈیو وائرل ہوگیا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اساتذہ خوفزدہ چہروں کے ساتھ اسکول کے اسٹاف روم میں کھڑے ہیں۔ کاغذات فرش پر بکھرے ہوئے ہیں۔ چند خواتین اساتذہ نے شکایت کی کہ’’ہمارے موبائل فون چھین لیے گئے ہیں۔‘‘ حملے کے بعد کچھ خواتین اساتذہ رو پڑیں۔ مبینہ طور پر انہیں جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا۔

اساتذہ نے الزام لگایا کہ ہفتہ کی صبح 50-60 لوگوں کا ایک گروپ اسکول میں داخل ہوا اور حملہ کیا ۔حملہ آوروں میں سے ایک نے بتایا کہ وہ ہیڈ ماسٹر کے پاس آئے تھے۔ ایک ٹیچر نے الزام عائد کیا کہ ہم نے ہیڈ ماسٹر کی بدعنوانی کو سامنے لایا تھا اس لئے ہم پر حملہ کرایا گیا ہے۔


ہیڈ ماسٹر نے دعویٰ کیا کہ وہ اس حملے کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ دوسری جانب جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسکول میں ایک طالبہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیاہے۔ جس ٹیچر پر الزام ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے ۔ پولیس نے پہلے ہی واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔