مہاراشٹر کا وزیر اعلیٰ دفتر پیتا ہے ایک دن میں 18500 کپ چائے

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دفتر میں روزانہ 18500 کپ چائے پی جاتی ہے اوراس پر ہرسال 3.34 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف آر ٹی آئی کے جواب میں ہوا جس کے بعد کانگریس ریاستی حکومت پر حملہ آور ہو گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت کا ایک مبینہ چائے گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ ایک آر ٹی آئی میں پتہ چلا ہے کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے دفتر میں ہر روز 18500 کپ چائے پی جاتی ہے۔ آر ٹی آئی دستاویز پیش کرتے ہوئے کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ تین سالوں میں چائے پینے پر ہونے والے خرچ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

انھوں نےا ٓر ٹی آئی جواب کے حوالے سے بتایا کہ 16-2015 تک وزیر اعلیٰ دفتر میں چائے-پانی پر ہر سال تقریباً 58 لاکھ روپے خرچ ہوتے تھے جو 18-2017 میں بڑھ کر تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ روپے ہو گئے ہیں۔ سنجے نروپم نے کہا کہ اس مد میں خرچ میں 577 فیصد کا اضافہ ہونا حیران کرنے والا ہے۔ انھوں نے حساب لگا کر بتایا کہ اس طرح دیکھیں تو وزیر اعلیٰ دفتر میں ہر روز 18591 کپ چائے پی جا رہی ہے۔ انھوں نے سوال پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے؟

سنجے نروپم نے پوچھا کہ ’’آخر کس طرح کی چائے پی رہے ہیں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس۔ ہم نے گرین ٹی، ییلو ٹی وغیرہ کے بارے میں سنا ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور ان کا دفتر شاید کوئی بے حد مہنگی گولڈن ٹی پیتاہے اسی لیے اس مد میں اتنا پیسہ خرچ ہو رہا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ایک طرف کسانوں کی جان جا رہی ہے اور وزیر اعلیٰ مہنگی چائے پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ سنجے نروپم نے کہا کہ ’’وزیر اعظم اس بات میں فخر محسوس کرتے ہیں کہ وہ کبھی چائے والے تھے۔ لیکن ان کی ہی پارٹی کے وزیر اعلیٰ اسے کئی قدم آگے لے گئے ہیں اور ملک کو چائے کے نام پر چونا لگا رہے ہیں۔‘‘

کیا ایک دن میں 18000 سے زیادہ چائے پینا ممکن ہے، یہ پوچھے جانے پر سنجے نروپم نے کہا کہ ہو سکتا ہے وزارت میں گھوم رہے چوہے چائے پی جاتے ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں بی جے پی کے لیڈر اور مہاراشٹر کے سابق وزیر ایکناتھ کھڑسے نے انکشاف کیا تھا کہ کس طرح مہاراشٹر حکومت نے ایک ہفتہ میں منترالیہ سے 319400 چوہوں کو مار دیا۔ بعد میں حکومت نے وضاحت پیش کی تھی کہ دراصل یہ تعداد چوہوں کی نہیں بلکہ چوہے مار دوائی کی تھی جومنترالیہ میں چھڑکی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔