ترون تیج پال عصمت دری کے الزامات سے بری، فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرے گی گوا حکومت

گوا کی ایک مقامی عدالت نے جمعہ کو ’تہلکہ‘ میگزین کے سابق ایڈیٹر ان چیف ترون تیج پال کو عصمت دری کے الزامات سے بری کر دیا

ترون تیج پال / یو این آئی
ترون تیج پال / یو این آئی
user

یو این آئی

پنجی: گوا کی ایک مقامی عدالت نے جمعہ کو ’تہلکہ‘ میگزین کے سابق ایڈیٹر ان چیف ترون تیج پال کو عصمت دری کے الزامات سے بری کر دیا۔ تیج پال پر ان کے میگزین کی ایک جونیئر خاتون صحافی نے 2013 میں فائیو اسٹار ہوٹل میں زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔

تیج پال کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات 376 (عصمت دری) ، 341 (کسی کو غلط طریقے سے روکنے) ، 342 (کسی پر غلط الزام لگانے) ، 354 اے (جسمانی ایذا رسانی) اور 354 بی (مجرمانہ حملہ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ اس فیصلے کے بعد تیج پال کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے ان کے مؤکل کو تمام الزامات سے بری کردیا ہے لیکن ابھی تک آرڈر کی کاپی نہیں دی گئی ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ آرڈر کی کاپی بعد میں اپ لوڈ کی جائے گی۔


شکایت کرنے والی خاتون صحافی کے مطابق یہ واقعہ 7 نومبر 2013 کو پیش آیا جب تیج پال نے ایک لفٹ میں صحافی کے ساتھ دست درازی کی تھی ۔ اس وقت یہ معاملہ کافی چرچے میں آیا تھا۔ گوا پولیس نے 20 نومبر کو اس معاملہ میں تیج پال کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی ، جس میں اس پر عصمت دری کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہاں ایک مقامی عدالت میں پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد تیج پال کو 30 نومبر2013 کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد تیج پال کو آٹھ ماہ پولیس اور عدالتی تحویل میں رہنا پڑا۔ اس معاملے میں گوا پولیس کرائم برانچ نے 2،846 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی تھی ، لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے تیج پال کو ضمانت پر رہا کردیا۔


اس معاملہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گوا کے وزیر اعلی پرومود ساونت نے کہا کہ ریاستی حکومت ضلعی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوا میں خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی اور تیج پال کو بری کئے جانے پر سرکاری وکیل اور تفتیشی افسر سے وہ ذاتی طور پر مشاورت کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */