تمل ناڈو حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی جاری کی، اسکولوں میں ہندی زبان اب لازم نہیں

وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے سرکاری اسکولوں کے ان 901 طلبا کو اعزاز بخشا جنھوں نے آئی آئی ٹی، این آئی ٹی اور دیگر سرکردہ یونیورسٹیوں سمیت اہم اداروں میں داخلہ حاصل کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

تمل ناڈو حکومت نے آج مرکزی حکومت کی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے خلاف اپنی نئی تعلیمی پالیسی جاری کر دی۔ اس کے تحت اسکولوں میں 2 لسانی فارمولہ انگریزی اور تمل نافذ کیا جائے گا۔ نئی تعلیمی پالیسی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے جاری کی۔ ریاستی حکومت نے مرکز پر این ای پی کے ذریعہ ریاست میں ہندی تھوپنے کا الزام عائد کیا تھا، جس کی مخالفت میں یہ نئی تعلیمی پالیسی جاری کی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے سرکاری اسکولوں کے ان 901 طلبا کو اعزاز بخشا جنھوں نے آئی آئی ٹی، این آئی ٹی اور دیگر سرکردہ یونیورسٹیوں سمیت اہم اداروں میں داخلہ حاصل کیا ہے۔ انھوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال تمل ناڈو میں بارہویں امتحان پاس کرنے والے 75 فیصد طلبا نے اعلیٰ تعلیم کے لیے رجسٹریشن کرایا اور آنے والے سالوں میں اس تعداد کو 100 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔


وزیر اعلیٰ اسٹالن کا کہنا ہے کہ ہم اپنی تعلیم میں ’پیروکو‘ (رد عمل پر مبنی سوچ) کو اجازت نہیں دیں گے۔ ہماری ریاستی تعلیمی پالیسی کا مقصد ’سمتھوا کلوی‘ (مساوات کے لیے تعلیم) اور ’پگوتھاریو کلوی‘ (مدلل سوچ والی تعلیم) کی بنیاد ڈالنا ہے۔ یہ طلبا کے لیے تعلیم کے بین الاقوامی پیمانوں کے ساتھ مقابلہ آرائی کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی شکل میں کام کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ریاستی تعلیمی پالیسی (ایس ای پی) تمل ناڈو حکومت کے ذریعہ تشکیل ایک کمیٹی کے ذریعہ تیار کی گئی ہے، جس کی قیادت سبکدوش ہائی کورٹ کے جج جسٹس ڈی مروگیسن نے کی ہے، جنھوں نے 2024 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ ڈی ایم کے کی قیادت والی تمل ناڈو حکومت نے این ای پی کی سخت مخالفت کی ہے اور اسے سماجی انصاف کے خلاف اور ریاست پر ہندی تھوپنے کی کوشش بتایا ہے۔ تمل ناڈو نے اسے نافذ کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔


مئی میں ریاست نے سپریم کورٹ کا رخ کیا اور الزام عائد کیا کہ این ای پی کو نافذ کرنے سے انکار کرنے کے نتیجہ میں تقریباً 2200 کروڑ روپے کا سنٹرل فنڈ روک دیا گیا ہے۔ اپنی عرضی میں ریاستی حکومت نے یہ اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ اس کی رسمی رضامندی کے بغیر قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور وزیر اعظم شریمان اسکول منصوبہ کو اس پر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ عرضی میں دلیل دی گئی کہ مجموعی تعلیم منصوبہ کے تحت رقم کو ان مرکزی پیش قدمی سے غیر قانونی طریقے سے جوڑا گیا ہے اور اس قدم کو ’غیر آئینی، منمانا اور ناجائز‘ بتایا گیا ہے۔ تمل ناڈو مرکز سے 2291.30 کروڑ روپے جاری کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ساتھ ہی یکم مئی سے مکمل ادائیگی تک 2151.59 کروڑ روپے پر 6 فیصد سالانہ سود بھی طلب کر رہا ہے۔ ریاست نے یہ بھی گزارش کی ہے کہ عدالت مرکز کو بچوں کے مفت و لازمی تعلیم حقوق ایکٹ 2009 پر عمل کرنے کی ہدایت دے، تاکہ ہر تعلیمی سال سے پہلے گرانٹ کے اپنے 60 فیصد حصے کی وقت پر تقسیم کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔