تمل ناڈو: انتخابی تشہیر کرنے پہنچے رکن اسمبلی کا ’خراب چاول‘ سے استقبال

بی جے پی کی معاون پارٹی اے آئی اے ڈی ایم کے رکن اسمبلی کو اپنے ہی انتخابی حلقہ میں اس وقت احتجاج کا سامنا کرنا پڑا جب 50 سے زائد خواتین اور بچوں نے ’خراب چاول‘ سے بھری تھالی سے ان کی آرتی اتاری۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

جن 4 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام خطہ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوا ہے، ان میں تمل ناڈو بھی شامل ہے جہاں 6 اپریل کو ایک مرحلہ میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگا۔ تمل ناڈوں میں ایک طرف جہاں اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے پی اتحاد اقتدار کو بچانے کے لیے پورا زور لگا رہا ہے، وہیں ڈی ایم کے اور کانگریس پر مشتمل یو پی اے اتحاد برسراقتدار ہونے کے لیے کوشاں ہے۔ اس درمیان برسراقتدار طبقہ کے امیدواروں اور انتخابی تشہیر کرنے والے لیڈروں کو کئی مقامات پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ اے آئی اے ڈی ایم کے رکن اسمبلی کے. منیکم کے ساتھ ہوا جو مدورئی ضلع واقع اپنے انتخابی حلقہ شولاونندن انتخابی تشہیر کے لیے پہنچے تھے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق جب منیکم شولاونندن انتخابی حلقہ کے تھانڈلائی گاؤں پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے ان کا استقبال ’خراب چاول‘ کے ساتھ کیا۔ اس وجہ سے منیکم کو انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب رکن اسمبلی گاؤں میں پہنچے تو 50 سے زائد خواتین اور بچوں نے ان کا استقبال خراب چاول سے بھری تھالی کے ذریعہ آرتی اتار کر کیا۔ دراصل اس گاؤں کی روایت ہے کہ جب بھی کوئی مہمان گاؤں آتا ہے تو اس کا استقبال تھالی سے آرتی اتار کر ہی کیا جاتا ہے۔ لیکن منیکم کے استقبال کے لیے تھالی میں جو چاول رکھے گئے تھے وہ پیلے اور کالے رنگ کے تھے۔


ایک خاتون نے بتایا کہ یہ چاول عوامی تقسیم کی دکان سے خریدا گیا تھا اور اس کا معیار انتہائی خراب ہے۔ خواتین کے ذریعہ اس طرح احتجاج کرنے پر رکن اسمبلی کے ساتھ موجود اے آئی اے ڈی ایم کے کارکنان نے انھیں روکنے کی کوشش کی، لیکن گاؤں والوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ بعد ازاں رکن اسمبلی کو الٹے پاؤں گاؤں سے واپس لوٹنا پڑا۔ ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم نے اس چاول کی کئی بار مقامی نگر پالیکا میں شکایت کی ہے، لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ اتنے خراب کوالیٹی کا چاول کوئی کس طرح کھا سکتا ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم بھی ان کی طرح انسان ہیں، ہم اسے کیسے کھا سکتے ہیں؟ ہم اس چاول کو پھینک رہے ہیں کیونکہ یہ کھانے لائق نہیں ہیں۔‘‘

گاؤں والوں نے رکن اسمبلی سے شکایتی لہجہ میں کہا کہ ’’ہم نے پارٹی کے لیے ووٹ کیا ہے لیکن انھوں نے ہمارے لیے کیا کیا۔ رکن اسمبلی پانچ سال بعد اس جگہ پر آئے ہیں، کیا یہاں پانی کا پائپ ہے؟ کیا آپ نے مناسب سڑکیں بنوائی ہیں؟ یہاں تک کہ آپ کی کاریں بھی ان سڑکوں پر ٹھیک سے نہیں آ سکتی ہیں۔‘‘


شرمندہ منیکم نے گاؤں سے جاتے جاتے لوگوں سے کہا کہ وہ جلد سے جلد اس ایشو کو حل کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ میری جانکاری میں نہیں آیا اور اگر چاول اچھے معیار کے نہیں ہیں تو لوگ اسے کیوں خرید رہے ہیں؟ آپ مجھے سیدھے کال کر سکتے تھے اور میں نے اس پر ضروری کارروائی کی ہوتی۔ میں افسران سے فوراً بات کروں گا اور انھیں اس جگہ پر پہنچنے کے لیے کہوں گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔