طالبان اور ہندوستان کے درمیان نئی دہلی میں واقع افغان سفارتخانے کے کنٹرول پر مذاکرات

طالبان نے ہندوستانی حکام کو مجوزہ سفارتی نمائندوں کی ایک نئی فہرست پیش کی ہے، جس میں قطر میں طالبان کے نمائندے سہیل شاہین کے بیٹے نجيب شاہین کا نام بھی شامل ہے

<div class="paragraphs"><p>افغان سفارتخانہ / آئی&nbsp;اے این ایس</p></div>

افغان سفارتخانہ / آئیاے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کابل: طالبان نے نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، طالبان نے ہندوستانی حکام کو مجوزہ سفارتی نمائندوں کی ایک نئی فہرست پیش کی ہے، جس میں قطر میں طالبان کے نمائندے سہیل شاہین کے بیٹے نجيب شاہین کا نام بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں افغان سفارتخانہ گزشتہ نومبر سے بند ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ایک ذریعے کے مطابق، یہ تازہ مذاکرات طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور ہندوستانی خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کی 8 جنوری کو متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ملاقات کے بعد شروع ہوئے۔ اس ملاقات کے بعد طالبان نے نئی دہلی کو دوبارہ اپنے سفارتی امیدواروں کی فہرست پیش کی۔


کینیڈا میں افغانستان کے سابق سفیر شِنکائی کروخیل نے کہا کہ ہندوستان اس معاملے کو احتیاط سے دیکھے گا۔ ان کے بقول، ’’ہندوستان طالبان کی درخواست کو مکمل طور پر مسترد نہیں کر سکتا، مگر وہ سفارتی کرداروں کے لیے افراد کی منظوری میں زیادہ محتاط رہے گا۔ طالبان کے پاکستان کی فوج اور خفیہ ایجنسیوں سے قریبی تعلقات کے پیش نظر، نئی دہلی اسلام آباد کے سیکیورٹی اداروں سے وابستہ افراد کی تقرری سے گریز کر سکتا ہے۔‘‘

گزشتہ ماہ امارات میں متقی اور مِسری کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی سرگرمی کی امید پیدا ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "افغانستان کی متوازن اور معیشت پر مبنی خارجہ پالیسی کے تحت، اسلامی امارت کا مقصد ہندوستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔‘‘

اگست 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ہندوستان اور افغانستان کے تعلقات تقریباً غیر فعال ہو چکے تھے، تاہم حالیہ پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط بحال ہونے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔