تہوّر رانا کی این آئی اے کورٹ میں پیشی، آج رات ہی پوچھ تاچھ کرنے کی تیاری، سوال و جواب کے لیے ٹیم تیار
طویل انتظار کے بعد ہندوستان لائے جانے والے تہوّر رانا سے این آئی کے ہیڈکوارٹر میں ہی پوچھ تاچھ ہوگی۔ ہیڈکوارٹر کی تیسری منزل پر ایجنسی کے آئی جی و ڈی آئی جی سطح کے افسران پوچھ تاچھ شروع کریں گے۔

سوشل میڈیا
ممبئی دہشت گردانہ حملہ کے ماسٹر مائنڈ تہوّر رانا کو آج این آئی اے کورٹ میں پیش کیا گیا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں اس تعلق سے سماعت ہوئی، جہاں این آئی اے نے خصوصی کورٹ سے تہوّر حسین رانا کے لیے 14 دنوں کی حراست کا مطالبہ کیا۔ عدالت میں پیشی سے قبل رانا کا ایئرپورٹ پر ہی میڈیکل ٹیسٹ کرایا گیا، اور نیشنل جانچ ایجنسی (این آئی اے) کی ٹیم آج رات ہی اس سے پوچھ تاچھ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوال جواب کے لیے این آئی اے نے ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طویل انتظار کے بعد ہندوستان لائے جانے والے تہوّر رانا سے این آئی کے ہیڈکوارٹر میں ہی پوچھ تاچھ ہوگی۔ ہیڈکوارٹر کی تیسری منزل پر ایجنسی کے آئی جی و ڈی آئی جی سطح کے افسران پوچھ تاچھ شروع کریں گے۔ ہیڈکوارٹر کے پاس سیکورٹی سخت بھی کر دی گئی ہے۔ پوچھ تاچھ کے لیے ہیڈوکارٹر کی تیسری منزل پر پورا سیٹ اَپ بھی تیرا کر لیا گیا ہے۔ یہیں پر رانا کو کسٹڈی میں لینے کے بعد پوچھ تاچھ شروع کی جائے گی۔ ہیڈکوارٹر کے گراؤنڈ فلور پر بھی قید خانہ بنا ہوا ہے، لیکن رانا کے ساتھ پوچھ تاچھ تیسری منزل پر ہی ہوگی۔
اس سے قبل 10 اپریل کی دوپہر جب تہوّر رانا راجدھانی دہلی پہنچا تو سخت سیکورٹی میں اسے این آئی اے نے گرفتار کیا۔ دہلی میں اہم مقامات پر بھی سیکورٹی سخت رکھی گئی۔ تہوّر رانا کی گرفتاری کے بعد برسراقتدار طبقہ کے لیڈران نے اسے مودی حکومت کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا ہے، جبکہ کانگریس نے اسے ڈیڑھ دہائی کی محنت بتایا ہے۔ اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ایک تفصیلی بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں تہوّر رانا کو ہندوستان سپرد کیے جانے سے متعلق کئی اہم حقائق سامنے رکھے گئے ہیں۔
پی چدمبرم نے تہوّر رانا کی حوالگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11/26 کو ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے کلیدی ملزمین میں سے ایک تہوّر حسین رانا کو 10 اپریل 2025 کو ہندوستان کے حوالہ کر دیا گیا، لیکن پوری کہانی بتانا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت اس معاملے میں اپنے سر سہرا باندھ رہی ہے، لیکن حقیقت ان کے دعووں سے کوسوں دور ہے۔
پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ تہوّر رانا کی حوالگی ڈیڑھ دہائی کی سخت محنت اور سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے، جس کی شروعات یو پی اے حکومت نے امریکہ کے ساتھ بہتر گفت و شنید کے ساتھ کی۔ اس سمت میں پہلی بڑی کارروائی 11 نومبر 2009 کو ہوئی، جب این آئی اے نے نئی دہلی میں ڈیوڈ ہیڈلی (امریکی شہری)، تہوّر رانا (کناڈائی شہری) اور دیگر کے خلاف کیس درج کیا۔ اسی مہینے کناڈا کے وزیر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ خفیہ تعاون کی تصدیق کی جو کہ یو پی اے حکومت کی بہترین خارجہ پالیسی کا نتیجہ تھا۔ کانگریس لیڈر مزید بتاتے ہیں کہ ایف بی آئی نے 2009 میں رانا کو شکاگو سے گرفتار کیا، جب وہ کوپن ہیگن میں ایک ناکام دہشت گردانہ حملے کی سازش میں لشکر طیبہ کی مدد کر رہا تھا۔ حالانکہ جون 2011 میں امریکی عدالت نے اسے 11/26 کے حملے میں براہ راست شامل ہونے کے الزام سے بری کر دیا، لیکن دیگر دہشت گردانہ سازشوں میں قصوروار پا کر اسے 14 سال کی سزا سنائی۔ یو پی اے حکومت نے اس فیصلہ پر عوامی طور سے مایوسی ظاہر کی اور سفارتی دباؤ بنائے رکھا۔
چدمبرم نے جاری کردہ اپنے بیان میں آگے بتایا ہے کہ قانونی رخنات کے باوجود یو پی اے حکومت نے تنظیمی سفارت اور آئینی عمل کے ذریعہ سے لگاتار کوششیں جاری رکھیں۔ 2011 کے آخر سے قبل این آئی اے کی ایک 3 رکنی ٹیم امریکہ گئی اور ہیڈلی سے پوچھ تاچھ کی۔ یکسر قانونی امداد معاہدہ (ایم ایل اے ٹی) کے تحت امریکہ نے جانچ کے اہم ثبوت ہندوستان کے حوالے کیے، جو دسمبر 2011 میں داخل این آئی اے کی چارج شیٹ کا حصہ بنے۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے اور فرار ملزمین کے خلاف انٹرپول ریڈ نوٹس بھی جاری کیے۔ یہ سب دکھاوے کے لیے نہیں بلکہ سنگین اور ڈسپلن قانونی سفارت کا حصہ تھا۔ کانگریس لیڈر نے مزید بتایا کہ 2012 میں وزیر خارجہ سلمان خورشید اور خارجہ سکریٹری رنجن ماتھائی نے امریکی ریاستی سکریٹری ہلیری کلنٹن اور انڈر سکریٹری وینڈی شیرمن کے سامنے تہوّر رانا اور ہیڈلی کی حوالگی کے مطالبہ کو مضبوطی سے رکھا۔ جنوری 2013 تک ہیڈلی اور رانا کو سزا سنائی جا چکی تھی۔ یو پی اے حکومت نے ہیڈلی کی سزا پر ناراضگی ظاہر کی اور حوالگی کا مطالبہ دہرایا۔ امریکہ میں ہندوستان کی اس وقت کی سفیر نروپما راؤ نے اس ایشو کو لگاتار امریکی انتظامیہ کے سامنے اٹھایا۔ یہ بین الاقوامی انصاف سے جڑے حساس معاملوں کو دانشمندانہ سفارتی طریقوں سے سنبھالنے کی بہترین مثال تھی۔
چدمبرم کا واضح الفاظ میں کہنا ہے کہ 2014 میں حکومت بدلنے کے بعد بھی جو عمل آگے بڑھ رہا تھا، وہ یو پی اے حکومت کے وقت کی گئی پیش رفت کی وجہ سے ہی یقینی بنا۔ 2015 میں ہیڈلی نے سرکاری گواہ بننے کی پیشکش کی۔ 2016 میں ممبئی کی عدالت نے اس کی زندگی بخش دی، جس سے ذبیح الدین انصاری عرف ابو جدال کے خلاف کیس مضبوط ہوا۔ دسمبر 2018 میں این آئی اے کی ٹیم حوالگی سے متعلق قانونی رخنات سلجھانے امریکہ گئی اور جنوری 2019 میں بتایا گیا کہ رانا کو امریکہ میں اپنی سزا پوری کرنی ہوگی۔ رانا کی رِہائی کی تاریخ 2023 مقرر کی گئی، جس میں پہلے سے کی گئی قید کی مدت بھی جوڑی گئی تھی۔ یہ ’مضبوط لیڈر‘ کی فوری کارروائی نہیں تھی، بلکہ سالوں کی محنت سے آگے بڑھ رہا انصاف کا عمل تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔