ایودھیا میں رکھی گئی ’دھنّی پور مسجد‘ کی علامتی بنیاد، پرچم کشائی کے بعد ہوئی شجرکاری

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے چیئرمین ظفر فاروقی نے بتایا کہ آج شجرکاری کے ساتھ مسجد تعمیر کی علامتی شروعات ہوئی ہے، جب نقشہ پاس ہو جائے گا تو باضابطہ طور پر مسجد تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @IndoIslamicCF
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @IndoIslamicCF
user

تنویر

یوم جمہوریہ کے موقع پر ایودھیا میں ’دھنّی پور مسجد‘ کی علامتی بنیاد رکھی گئی۔ انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن نے منہدم بابری مسجد کی جگہ دھنّی پور میں ملی زمین پر آج سب سے پہلے پرچم کشائی کی اور پھر قومی گیت گایا گیا۔ بعد ازاں فاؤنڈیشن کے سبھی 9 اراکین نے ایک ایک پودا لگا کر مسجد تعمیر کی علامتی شروعات کی۔ قابل ذکر ہے کہ یہاں پر مسجد کے علاوہ ایک لائبریری، ایک ریسرچ سنٹر اور کمیونٹی کچن بھی تعمیر ہوگا۔ اس کچن میں کسی کو بھی کھانا کھانے کی اجازت ہوگی اور اس کی صلاحیت روزانہ 1000 لوگوں کو کھانا کھلانے کی ہوگی۔

ایودھیا میں رکھی گئی ’دھنّی پور مسجد‘ کی علامتی بنیاد، پرچم کشائی کے بعد ہوئی شجرکاری

بہر حال، مسجد تعمیر کی علامتی شروعات کے موقع پر رام مندر تحریک سے جڑے کچھ مسلم طبقہ کے لوگوں کے ساتھ ساتھ وہ ہندو بھی شامل تھے جنھوں نے رام مندر کے لیے تحریک چلائی تھی۔ گویا کہ دھنّی پور مسجد کی علامتی بنیاد رکھے جانے کے موقع پر گنگا-جمنی تہذیب کا عکس پیش کرنے کی کوشش ہوئی۔ اس موقع پر انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے چیئرمین ظفر فاروقی نے بتایا کہ مسجد تعمیر کے لیے ہمیں ابھی تکنیکی تفصیلات چاہیے ہوں گی۔ آج شجرکاری کے ساتھ کام شروع ہوا ہے، ایک بار جب نقشہ پاس ہو جائے گا تو باضابطہ طور پر مسجد تعمیر کا کام شروع ہو جائے گا۔ ظفر فاروقی نے یہ بھی بتایا کہ پرچم کشائی اور شجرکاری کے ساتھ مٹی کی ٹیسٹنگ کا کام بھی شروع ہو گیا ہے تاکہ آگے کی کارروائی تیزی سے ہو سکے۔


انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے سکریٹری اطہر حسین نے شجرکاری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’آج ہم لوگوں نے یہاں دھنّی پور مسجد تعمیر کی علامتی شروعات کر دی ہے، جس کے تحت ہم نے یہاں پر ایک پروگرام کیا ہے۔ پرچم کشائی اور شجرکاری کی گئی ہے۔ ہم ایک مسجد بنا رہے ہیں، اس کے ساتھ میں ایک اسپتال ہے 200 بیڈ کا اور ایک انڈو اسلامک کلچر ریسرچ سنٹر ہے۔ ایک میوزم، ایک لائبریری، ایک پبلی کیشن ہاؤس کے ساتھ ساتھ ایک کمیونٹی کچن ہوگا۔‘‘ انھوں نے امید ظاہر کی کہ مسجد تعمیر کا کام 30 مہینے میں مکمل کر لیا جائے گا۔

جب دھنی پور مسجد کی علامتی بنیاد رکھی جا رہی تھی تو لکھنؤ میں پرانے ٹیلے والے مسجد کے امام سید واصف حسن بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم گنگا جمنی تہذیب کی بات کرتے ہیں، ہمارا ملک ایک گلدستہ کی طرح ہے اور یہی چیز ہمیں سب سے الگ بناتی ہے۔ سب کو مل کر ایک دوسرے سے محبت کے ساتھ رہنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے بلایا گیا تو میں بھی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ ٹرسٹ کے لوگوں کو مبارکباد ہے، انھوں نے مسجد کے ساتھ ساتھ جو اسپتال اور کمیونٹی کچن کی بات کی ہے، وہ انسانیت کی مثال ہے۔ انسانیت سے بڑا کوئی جذبہ نہیں ہو سکتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔