سید احمد بخاری کے پی آر او کا کورونا سے انتقال، پھر بند ہو سکتی ہے جامع مسجد!

کچھ علماء کا خیال ہے کہ مسجدوں کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھلے رکھنے سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا مشکل ہوگا، اور بہتر یہی ہے کہ پہلے کی طرح صرف مسجد انتظامیہ کے افراد مسجدوں میں نماز ادا کریں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری کے پی آر او یعنی رابطہ عامہ افسر امان اللہ کا منگل کی دیر رات کورونا انفیکشن کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ اس خبر نے عوام و خواص کے درمیان خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور فکر اس بات کو لے کر بھی ہے کہ امان اللہ جامع مسجد واقع دفتر میں ہی رہتے تھے اور ایسے ماحول میں عوام کے لیے مسجد کا دروازہ کھلا رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ بحرانی حالات کے پیش نظر اس بات پر غور کیا جانے لگا ہے اور علماء حضرات آپس میں مشورہ بھی کر رہے ہیں کہ جامع مسجد ہی نہیں، دہلی کی دیگر مساجد میں بھی عوام کے داخلے پر پابندی لگائی جائے یا نہیں، کیونکہ ریاست میں کورونا انفیکشن کے معاملے لگاتار بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔

جہاں تک امان اللہ کے انتقال کی بات ہے، ان کا صفدر جنگ اسپتال میں علاج چل رہا تھا۔ گزشتہ ہفتے کورونا کی علامت نظر آنے کے بعد انھیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور کورونا ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آنے کے بعد سید احمد بخاری اور ان کے قریبی لوگ کافی فکرمند بھی تھے۔ بالآخر منگل کی دیر رات امان اللہ کورونا سے شکست کھا گئے اور مالک حقیقی سے جا ملے۔


معروف صحافی فرحان یحیٰ نے سید احمد بخاری کے پی آر او امان اللہ کے انتقال اور مسجدوں میں نماز کی ادائیگی کے تعلق سے علماء کے درمیان ہو رہے مشوروں پر مبنی ایک ویڈیو اپنے یو ٹیوب چینل 'ہندوستان لائیو' پر اَپ لوڈ کی ہے جس میں سید احمد بخاری اور فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم کی بات چیت بھی شامل ہے۔ اس بات چیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ سید احمد بخاری اور مفتی مکرم اس بات کو لے کر بہت سنجیدہ ہیں کہ مسجدوں کے دروازے عام لوگوں کے لیے کھلے رکھنے سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا مشکل ہوگا، اور بہتر یہی ہے کہ جس طرح پہلے صرف مسجد انتظامیہ کے افراد نمازیں ادا کرتے تھے، ویسے ہی کریں۔ لیکن اس سلسلے میں دونوں ہی علماء نے حتمی طور پر کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ علماء و معزز حضرات سے مشورہ کے بعد ہی کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔