50 روپے کی رشوت کے الزام کے بعد معطل ٹی ٹی ای کو 37 سال بعد سپریم کورٹ سے ملا انصاف

سپریم کورٹ نے عدالت میں واضح طور پر کہا کہ ’’سوداگر کے ورثاء کو تمام زیر التواء مالی مراعات، پنشن اور گریچویٹی فوری طور پر دی جانی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ میں اس ریلوے ٹکٹ ایگزامینر (ٹی ٹی ای) کو بری کر دیا ہے، جس پر 3 دہائی قبل 50 روپے کی رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ بھلے ہی انصاف ملنے میں تاخیر ہو، لیکن سچائی جیت کی ہی ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’ّآنجہانی افسر وی ایم سوداگر بے قصور تھے اور ان کے اہل خانہ کو پنشن اور دیگر خدمات کے فوائد فراہم کیے جائیں۔‘‘

واضح رہے کہ مئی 1988 میں دادر-ناگپور ایکسپریس میں ڈیوٹی پر تعینات ’ٹی ٹی ای‘ وی ایم سوداگر پر ریلوے ویجیلنس ٹیم نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے 3 مسافروں سے سیٹ الاٹمنٹ کے لیے 50 روپے کی رشوت کا مطالبہ کیا تھا۔ محکمہ نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی اور 1996 میں انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا۔ یہ وہی لمحہ تھا، جب ایک ایماندار افسر کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی تھی۔ برخاستگی کے بعد سوداگر نے اپنا مقدمہ سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل میں رکھا۔ سال 2002 میں ٹریبونل نے کہا کہ رشوت کے الزامات کو ثابت کرنے کے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے اور ان کی خدمات بحال کی جانی چاہیے، لیکن ریلوے نے اس حکم کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ معاملہ سالوں تک زیر التوا رہا اور اسی دوران سوداگر کا انتقال ہو گیا۔ اہل خانہ نے ہار ماننے سے انکار کر دیا اور انصاف کی امید میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔


سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے تفصیل سے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور پایا کہ تحقیقات نامکمل تھیں۔ مسافروں کے بیان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا تھا، کیونکہ ان میں سے ایک کی گواہی لی ہی نہیں گئی اور بقیہ 2 نے بھی کسی رشوت کی تصدیق نہیں کی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ سوداگر نے مسافروں سے صرف یہ کہا تھا کہ وہ دیگر بوگیوں کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ان کی رقم لوٹائیں گے، جو ریلوے کے معمول کا طریقہ کار ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے کہا کہ برخاستگی غیر منصفانہ اور غیر قانونی تھی۔

سپریم کورٹ نے عدالت میں واضح طور پر کہا کہ سوداگر کے ورثاء کو تمام زیر التواء مالی مراعات، پنشن اور گریچویٹی فوری طور پر دی جانی چاہیے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ جب کسی ملازم کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہوں تو صرف شک کی بنیاد پر کی گئی کارروائی انصاف نہیں بلکہ ناانصافی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔