جیوترادتیہ سندھیا کے گڑھ چمبل میں کانگریس کو کوئی نقصان نہیں

سروے بتاتے ہیں کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 22 سے 26 سیٹیں مل سکتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جیوترادتیہ کے بغیر بھی یہاں کانگریس کا کوئی نقصان نہیں ہو  رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویریو این آئی</p></div>

فائل تصویریو این آئی

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں چمبل علاقہ کا اہم کردار ہے۔ 8 اضلاع پر مشتمل اس خطہ میں کل 34 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ اس خطے میں انتخابی نقطہ نظر سے اہم سمجھے جانے والے اضلاع گونا، مورینا، شیو پوری، گوالیار اور بھنڈ ہیں۔ اسے مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سی ووٹر  کی جانب سے اے بی پی نیوز کے لیے کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ  جیوترا دتیہ کے گڑھ میں کانگریس کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہونے جا رہا ہے۔

2018 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 34 میں سے 26 سیٹیں جیتی تھیں۔ اور یہ اس وقت تھا جب مرکزی وزیر جیوترا دتیہ سندھیا کانگریس میں تھے  جو اب بی جے پی میں آ گئے ہیں۔ تاہم، اب بھی جب کہ جیوترادتیہ بی جے پی میں ہیں، ایسا نہیں لگتا کہ ان کی غیر موجودگی سے کانگریس کو کوئی نقصان پہنچے گا۔ سروے بتاتے ہیں کہ 2023 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 22 سے 26 سیٹیں مل سکتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جیوترادتیہ کے بغیر بھی یہاں کانگریس کا سفر چلتا دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری طرف اگر حکمراں بی جے پی کی بات کریں تو اسے سروے میں سات سے گیارہ سیٹیں مل رہی ہیں اور ایک سیٹ دوسروں کے کھاتے میں جا رہی ہے۔


اس سروے کے مطابق گر ہم ووٹ شیئر کی بات کریں تو کانگریس کا ووٹ شیئر 46 فیصد رہنے کی امید ہے۔ تاہم بی جے پی ووٹ شیئر کے معاملے میں زیادہ پیچھے نہیں ہے۔ انہیں 41 فیصد ووٹ ملتے نظر آ رہے ہیں۔ مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کو 3 فیصد ووٹ مل رہے ہیں جبکہ دیگر کو 10 فیصد ووٹ مل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2020 میں جیوترادتیہ سندھیا نے کانگریس میں بغاوت کر دی تھی اور اپنے دھڑے کے ایم ایل ایز کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے  جس کے بعد مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت گر گئی تھی۔ واضح رہے اے بی پی نیوز کے لئے رائے شماری مدھیہ پردیش میں سی ووٹر نے کی ہے۔ سروے میں 17 ہزار 113 لوگوں کی رائے لی گئی ہے اور یہ سروے 26 مئی سے 26 جون تک کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔