گجرات: سورت میں غیر گجراتیوں کو نہ گھسنے دینے کا لگا بینر، لوگوں میں خوف

غیر گجراتیوں کے خلاف لگے بینر کی خبر ملنے کے بعد پولس نے اسے فوری اثر سے ہٹا دیا ہے، لیکن وہاں مقیم بہار، اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے مزدور و کاروباریوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں شمالی ہندوستانیوں کے خلاف اب بھی مقامی لوگوں کے ذہن میں نفرت بھری ہوئی ہے۔ ایک طرف جہاں ایک بہاری شخص کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا وہیں دوسری طرف سورت شہر کی رہائشی کالونیوں میں ایک ایسا بینر لگایا گیا جس میں غیر گجراتیوں کو نہ صرف داخلے پر پابندی عائد کی گئی بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس کالونی میں غیر گجراتی سامان فروخت نہیں کر سکتے۔ یہ بینر 12 اکتوبر کو رہائشی کالونیوں میں لگے دیکھے گئے جس کی اطلاع ملتے ہی دوپہر بعد پولس والوں نے ہٹا دیا۔

اس بینر میں غیر گجراتیوں کے خلاف نفرت کا اظہار کیا گیا تھا اور کالونیوں میں گھسنے اور اپنا سامان بیچنے کے لیے انھیں منع کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی گجراتیوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ باہر کے لوگوں کو مکان کرایہ پر نہ دیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو ماروتی ویلا رہائشی سوسائٹی کے سربراہ منوج کپاڑیہ کے کہنے پر یہ بینر کالونیوں کے داخلی دروازے پر لگائے گئے تھے۔ ان پر گجراتی زبان میں لکھا گیا تھا کہ ’’صرف گجراتی لوگوں کو اپنا سامان بیچنے اور کرایہ پر رہنے کی اجازت ہے۔ صرف گجراتی لوگوں کو ہی سوسائٹی میں آنے کی اجازت ہے۔‘‘

خبروں کے مطابق ان سوسائٹیوں میں گجراتیوں کے ساتھ ساتھ کئی باہری مزدور بھی رہتے ہیں۔ یہاں بہار، اترپردیش، مہاراشٹر اور اڑیسہ سے بڑی تعداد میں لوگ کپڑا فیکٹری میں کام کر رہے ہیں۔ ایک انگریزی روزنامہ کی خبر کے مطابق سوسائٹی میں 120 گھر ہیں جن میں 50 فیصد گھروں میں باہری لوگ مقیم ہیں۔ ماروتی ویلا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے گنیش وِسرجن کے دوران یہ بینرس لگائے۔ چونکہ ہمارے سماج کے باشندوں نے غیر گجراتی فیملی کے خلاف ایک ساتھ جدوجہد کی تھی۔ یہ فیملی بھی یہیں رہتی ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی شخص یہاں مسئلہ پیدا کرے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’کالونی میں اگر کوئی شخص اپنا گھر کرایہ پر دینا یا فروخت کرنا چاہتا ہے تو اسے سوسائٹی کے سربراہ یا نائب سربراہ سے ملنا ہوگا۔ اگر فیملی گجراتی ہے تو ہم سنبھال سکتے ہیں لیکن اگر وہ باہری ہے تو یہ کافی مشکل پیدا کرے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔