امریکہ میں ہندوستانیوں کے ساتھ بدسلوکی پر سپرییا شرینیت برہم، مودی کی خاموشی پر اٹھائے سخت سوال

کانگریس لیڈر سپرییا شرینیت نے امریکہ میں ہندوستانی طلبہ کے ساتھ بدسلوکی پر شدید برہمی ظاہر کی اور وزیر اعظم مودی سے فوری اقدام اور امریکی صدر سے بات کرنے کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر سپریا شرینیت / تصویر اے آئی&nbsp; سی سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کی سینئر لیڈر سپرییا شرینیت نے امریکہ میں ہندوستانی شہریوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں سپرییا شرینیت نے کہا کہ امریکہ میں ایک ہندوستانی طالب علم کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا گیا، وہ نہ صرف تکلیف دہ بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک ایئرپورٹ پر طالب علم کو زمین پر پٹخا گیا، جوتوں تلے روندا گیا اور پھر اسے ہتھکڑیاں لگا کر واپس ہندوستان ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ ایسے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں، جہاں ہندوستانی طلبہ یا شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کوئی دہشت گرد یا غنڈے نہیں تھے، بلکہ اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے امریکہ گئے تھے۔‘‘ سپرییا شرینیت نے سوال اٹھایا کہ آخر امریکہ کو کس حق سے ہندوستانیوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی اجازت ملتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ امریکہ مسلسل ہندوستانیوں کی نہ صرف توہین کر رہا ہے بلکہ ہمیں دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔


انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے 682 ہندوستانیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر فوجی طیارے سے واپس ہندوستان بھیجا، جبکہ اس دوران وزیر اعظم مودی خاموش تماشائی بنے رہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی الزام لگایا کہ وہ بارہا ہندوستان کا نام لے کر یکطرفہ جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے ہیں اور ہندوستان و پاکستان کو ایک ہی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ سپرییا نے کہا کہ ٹرمپ نہ صرف ہمیں تجارتی معاہدوں کی منسوخی کی دھمکی دیتے ہیں بلکہ ترکی جیسے ممالک سے سمجھوتے کرتے ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔

شرینیت نے کہا کہ "وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی دورے کے دوران ٹرمپ کی انتخابی تشہیر تک کی لیکن آج جب ہمارے شہریوں کو امریکہ میں ذلیل کیا جا رہا ہے تو مودی خاموش کیوں ہیں؟" انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ واٹس ایپ اور ٹی وی چینلوں پر ہمیں دکھایا جاتا ہے کہ ہندوستان کا ’ڈنکا‘ بج رہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہندوستانیوں پر ’ڈنڈا‘ برسایا جا رہا ہے۔


انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ جب بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے، تو صرف ایک روایتی بیان جاری کیا جاتا ہے کہ ہندوستانی طلبہ کو مقامی قوانین کا خیال رکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اب بھی خاموش رہے، تو یہ مانا جائے گا کہ یہ سب ان کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم فوری طور پر امریکی صدر سے رابطہ کر کے واضح پیغام دیں کہ ہندوستانیوں کے ساتھ بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔

سپرییا شرینیت نے کہا کہ ہندوستان 145 کروڑ آبادی والا خوددار ملک ہے اور اگر امریکہ ہمارے شہریوں کے ساتھ ناانصافی کرے گا تو ہمیں جواب دینا آتا ہے۔ انہوں نے وزیر خارجہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سچ چھپا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس پیمانے پر اس طرح کی بے حرمتی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔

آخر میں سپرییا شرینیت نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت محض تماشائی نہ بنے بلکہ ہندوستانیوں کے وقار کی حفاظت کے لیے سخت موقف اختیار کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔