بہار انتخابات: سمراٹ چودھری پر عمر میں جعل سازی کا الزام، سپریا شرینیت کا کاروائی کا مطالبہ
سپریا شرینیت نے کہا، ’’سمراٹ چودھری نے حلف نامے میں غلط بیانی کی، انہوں نے 1995 میں خود کو 15 سال کا بتایا، 2010 میں 28 سال کا، اب 56 سال کے کیسے ہو گئے؟ بی جے پی کا ’ڈبل انجن‘ جھوٹ پر چل رہا ہے‘‘

پٹنہ: کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما سمراٹ چودھری پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی بہار میں ’عمر کا جادو‘ دکھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نے مختلف مواقع پر اپنی عمر بدل کر پیش کی، جو نہ صرف انتخابی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ جھوٹ اور فریب کی سیاست کی واضح مثال ہے۔
سپریا نے پٹنہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی بہار میں جادو سے عمر بڑھا اور گھٹا رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اب کیا کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے انکشاف کیا کہ 1995 کے تاراپور قتل معاملے میں سمراٹ چودھری نے خود کو نابالغ ثابت کرنے کے لیے حلف نامے میں اپنی عمر 15 سال لکھی تھی، جس کی بنیاد پر انہیں ضمانت ملی لیکن 2010 کے حلف نامے میں وہ 28 سال کے ہو گئے اور اب 2025 میں انہوں نے اپنی عمر 56 سال بتائی ہے۔ سپریا نے طنز کیا، ’’یہ کون سا کیلنڈر ہے جس میں وقت اتنی تیزی سے چلتا ہے؟‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک شخص کی جعل سازی نہیں بلکہ نریندر مودی اور امت شاہ کی سیاست کا آئینہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا، ’’جھوٹ، ٹھگی اور دھوکہ دہی اب بی جے پی کے نظریے کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ ڈبل انجن کی حکومت جھوٹ کے سہارے چل رہی ہے۔‘‘
سپریا شرینیت نے مزید کہا، ’’اتنا سب ہونے کے باوجود نریندر مودی اور امت شاہ نے اپنی آنکھوں پر پٹّی باندھ لی ہے اور الیکشن کمیشن سو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ بہار میں ایسا لگتا ہے جیسے الیکشن کمیشن گہری نیند سو رہا ہے۔
انہوں نے میڈیا کے سامنے چند اہم سوالات اٹھائے: اتنے واضح ثبوت ہونے کے باوجود انتخابی کمیشن کوئی کارروائی کیوں نہیں کر رہا؟ این ڈی اے کے امیدوار اپنی گاڑیوں کے قافلے میں گولیاں اور بم لے کر کیوں گھوم رہے ہیں؟ اور چیف الیکشن کمیشن گیانیش کمار کہاں ہیں؟ کیا وہ کبھی کہیں گے کہ ایسا فریب نہیں چلے گا؟‘‘
سپریا شری نیت نے یہ بھی یاد دلایا کہ 2003 میں سپریم کورٹ نے ایک مقدمے میں سمراٹ چودھری کے انتخاب کو منسوخ قرار دیا تھا، کیونکہ انہوں نے حلف نامے میں غلط حقائق پیش کیے تھے۔ یہ کیس اس وقت بی جے پی کے رہنما سوشل مودی نے دائر کیا تھا۔ انہوں نے سوال کیا، ’’یعنی جھوٹ پکڑا بھی گیا، سزا بھی ہوئی، مگر آج وہی شخص دوبارہ انتخاب لڑ رہا ہے۔ کیا یہ جمہوریت کی توہین نہیں؟‘‘
انہوں نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ وہ بی جے پی کے دباؤ میں کام کر رہا ہے۔ یہی کمیشن اپوزیشن کے پوسٹر پر نوٹس بھیج دیتا ہے مگر بی جے پی کے امیدواروں کے فریب پر خاموش رہتا ہے۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران سپریا نے بہار حکومت کی وزیراعلیٰ روزگار اسکیم پر بھی تنقید کی، جس کے تحت عورتوں کو 10 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اسکیم ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’الیکشن سے عین پہلے عوامی پیسوں سے ووٹ خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بہار کے عوام بی جے پی کے جھوٹ کو بخوبی سمجھتے ہیں اور اس بار ووٹ کے ذریعے ان کا حساب چکتا کریں گے۔ سپریا نے کہا، ’’یہ صرف انتخاب نہیں بلکہ سچائی اور فریب کے درمیان لڑائی ہے۔ بہار ہمیشہ جھوٹ کے خلاف کھڑا ہوا ہے۔‘‘
اختتام میں انہوں نے انتخابی کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر سمراٹ چودھری کے خلاف کارروائی کرے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر ان کی اہلیت کی جانچ کرے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ معاملہ کسی ایک امیدوار کا نہیں، بلکہ جمہوری نظام کی شفافیت اور عوام کے اعتماد کا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔