منی لانڈرنگ قانون پر سپریم کورٹ کو بڑی بینچ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا: حزب اختلاف

سپریم کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ ایکٹ 2022 پر فیصلہ سناتے ہوئے اس کی تمام ترامیم کو برقرار رکھا گیا ہے، جس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ ایکٹ 2022 پر فیصلہ سناتے ہوئے اس کی تمام ترامیم کو برقرار رکھا گیا ہے، جس پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے حزب اختلاف کی 17 جماعتوں نے کہا کہ جن ترامیم کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے کچھ کو فنانس ایکٹ کے ذریعے نافذ کیا گیا، سپریم کورٹ نے اس کا جائزہ ہی نہیں لیا۔ نیز فیصلہ سناتے وقت جن دلائل کو پیش کیا گیا، وہ وہی دلائل ہیں جو انتظامیہ کی جانب سے ان سخت ترامیم کی حمایت میں پیش کئے جاتے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے مشترکہ بیان میں کہا ’’ہم سپریم کورٹ کی طرف سے حال ہی میں منی لانڈرنگ کی روک تھام قانون 2002 میں کی گئی ترامیم کو مکمل طور پر برقرار رکھنے کے فیصلے کے طویل مدتی مضمرات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اس بات کا جائزہ لیے بغیر فیصلہ سنا دیا کہ آیا ان میں سے کچھ ترامیم کو فنانس ایکٹ کے ذریعے بھی نافذ کیا جا سکتا ہے یا نہیں!‘‘


بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر کل کو سپریم کورٹ فنانس ایکٹ کے ذریعے کی گئی ترامیم کو ناقص قرار دے دیتا ہے تو یہ پوری مشق فضول اور عدالتی وقت کا ضیاع ثابت ہوگی۔

حزب اختلاف نے کہا، ہم اپنے سپریم کورٹ کا بہت احترام کرتے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔ تاہم، ہم اس بات کی نشاندہی بھی کرنے پر مجبور ہیں کہ فنانس ایکٹ کے ذریعے کی گئی ترامیم کی آئینی حیثیت پر غور کرنے والی بڑی بنچ کے فیصلے کا انتظار کیا جانا چاہئے تھا۔ ان دور رس ترامیم نے اس حکومت کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں، جو منی لانڈرنگ اور تحقیقاتی ایجنسیوں سے متعلق انہی ترمیم شدہ قوانین کا استعمال کر کے اپنے سیاسی مخالفین کو بدنیتی سے نشانہ بنا کر بدترین قسم کے سیاسی انتقام لینے میں ملوث ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’’ہم اس بات پر بھی بہت مایوس ہیں کہ ایکٹ میں چیک اینڈ بیلنس کی کمی پر آزادانہ فیصلہ دینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا گیا تھا لیکن اس نے انہی دلائل کو دوبارہ پیش کر دیا، جو عملی طور پر سخت ترامیم کی حمایت میں ایگزیکٹو کی طرف سے دیے جاتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ خطرناک فیصلہ قلیل مدتی ہوگا اور آئینی دفعات جلد ہی غالب ہوں گی۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے اپنے فیصلے میں ترمیم شدہ قانون کے تحت ای ڈی کو دیے گئے جامع اختیارات کی درستگی کو برقرار رکھا تھا۔ اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔