مرکز ابو سلیم کی حوالگی کے دوران پرتگال سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کا پابند: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ عمر قید کی سزا سنانے والی عدالت حوالگی کے وقت حکومت کی طرف سے کسی دوسرے ملک کو کیے گئے وعدے کی پابند نہیں ہے۔

ابو سلیم، تصویر آئی اے این ایس
ابو سلیم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم اور گینگسٹر ابو سلیم کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے پیر کے روز کہا کہ مرکز پرتگال سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے اور گینگسٹر ابو سلیم کو اس کی سزا کے 25 سال مکمل ہونے پر رہا کرنے کا پابند ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے ابو سلیم کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ ابو سلیم نے عمر قید کی سزا پوری ہونے پر 2027 میں رہائی کی درخواست کی تھی، اس نے پرتگال میں تین سال کی سزا کا حوالہ دیتے ہوئے اور حوالگی کے وقت کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا بھی حوالہ دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ "عمر قید کی سزا سنانے والی عدالت حوالگی کے وقت حکومت کی طرف سے کسی دوسرے ملک کو کیے گئے وعدے کی پابند نہیں ہے۔ پرتگال میں 3 سال کی حراستی سزا سزا کا حصہ نہیں ہے۔ حوالگی 2005 میں ہوئی تھی۔ اس لئے حکومت 25 سال قید کی سزا بھگتنے کے بعد ہی فیصلہ کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ ابو سلیم کو 2030 تک رہا نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کی 25 سالہ حراست کی مدت پوری کرنے کے بعد مرکزی حکومت صدر جمہوریہ کو ہندوستان اور پرتگال کے درمیان حوالگی کے معاہدے کے بارے میں مشورہ دے سکتی ہے۔


بتادیں کہ ابو سلیم کو 11 نومبر 2005 کو پرتگال نے حوالے کیا گیا تھا۔ جون 2017 میں، ابو سلیم کو مجرم قرار دیا گیا اور بعد میں 1993 کے ممبئی سلسلہ وار دھماکوں میں اس کے کردار کے لیے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 12 مارچ 1993 کو ممبئی میں تقریباً دو گھنٹے میں یکے بعد دیگرے 12 دھماکے ہوئے۔ اس حملے میں 257 افراد ہلاک اور 713 افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔