’کسی کو بھی کورونا ٹیکہ کاری کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا‘، سپریم کورٹ کا حکم

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ جسمانی خود مختاری ایک آئینی حق ہے، اس لیے کسی بھی شخص کو ٹیکہ کاری کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی موجودہ کووڈ-19 پالیسی منمانی نہیں ہے۔

ٹیکہ کاری / یو این آئی
ٹیکہ کاری / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک معاملے کی سماعت کی دوران کہا کہ کسی بھی شخص کو کورونا ٹیکہ لگانے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ مختلف اداروں، تنظیموں اور حکومتوں کے ذریعہ بغیر ٹیکہ کاری والے لوگوں پر لگائی گئی پابندیاں تناسب میں نہیں ہیں۔ بنچ نے مشورہ دیا کہ جب تک تعداد کم نہ ہو، ریاستی حکومتوں کو اس طرح کی پابندیوں کو ہٹانا چاہیے۔

سپریم کورٹ بنچ کا کہنا ہے کہ جسمانی خود مختاری ایک آئینی حق ہے، اس لیے کسی بھی شخص کو ٹیکہ کاری کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی موجودہ کووڈ-19 پالیسی منمانی نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ساتھ ہی مرکز کو ہدایت دی ہے کہ وہ کووڈ-19 ٹیکہ کاری کے منفی واقعات پر ڈاٹا منظر عام پر لائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ حکومتوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی ڈاٹا نہیں دیا کہ ٹیکہ لگائے گئے لوگوں کے مقابلے میں بغیر ٹیکہ والے لوگ زیادہ وائرس پھیلاتے ہیں، اور جن لوگوں کو ٹیکہ نہیں لگایا گیا ہے، انھیں عوامی مقامات پر جانے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔


عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ٹیکہ کاری پر قومی تکنیکی مشاورتی گروپ کے سابق رکن جیکب پلیل کے ذریعہ داخل ایک عرضی پر آیا ہے۔ اس میں کلینکل ٹرائل اور کووڈ کے ٹیکوں کے منفی اثرات کا ڈاٹا مانگا گیا تھا اور کچھ ریاستی حکومتوں کے ذریعہ جاری کیے گئے ویکسین مینڈیٹ کو بھی چیلنج دیا گیا تھا۔ پلیل کی نمائندگی مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے کی۔

سماعت کے دوران مرکز نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 13 مارچ کو کووڈ-19 ٹیکوں کی 180 کروڑ سے زیادہ خوراک دی گئی ہے اور وقت وقت پر درج کیے گئے منفی واقعات 12 مارچ تک 77 ہزار 314 تھیں، جو کہ مجموعی ٹیکہ کاری کا 0.004 فیصد ہے۔ مرکز نے اس بات پر زور دیا کہ مفاد عامہ عرضی داخل کرنے کی آڑ میں الگ الگ کلینکل ڈاٹا کا مطالبہ کسی کے ذریعہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔


مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے عدالت کے سامنے حکومت کی بات رکھی۔ وکیل ویپن نایر کی نمائندگی والے بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمیٹڈ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ کوویکسن کے سبھی ضروری کلینکل ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور تیسرے مرحلہ کے اثرات سے متعلق ٹیسٹنگ سے پتہ چلا ہے کہ یہ کووڈ کے خلاف 77.8 فیصد اثردار ہے۔ ویکسین بنانے والی اس کمپنی نے کہا کہ عوامی طور سے دستیاب مشہور پیئر ریویو جرنلس اور اپنی ویب سائٹ پر کلینکل ٹرائل کے ریزلٹ کو بڑے پیمانے پر شائع کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */