مبینہ لو جہاد: کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کاجائزہ لے گا سپریم کورٹ

سپریم کورٹ بنچ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ایک 24 سالہ خاتون کو کس طرح اپنے والد کی نگرانی میں رہنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

UNI
UNI
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کیرالہ کے موضوع بحث رہے مبینہ ’لو جہاد ‘ کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے آج کہا کہ عدالت میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا کوئی ہائی کورٹ کسی دوسرے مذہب کے لڑکے سے شادی کرنے والی لڑکی کے والد کی عرضی پر شادی منسوخ کرنے کا فیصلہ سنا سکتا ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے ہندو مذہب سے اسلام میں داخل ہونے والی اکھیلا (اب ہادیہ )اور مسلم لڑکے شفین جہاں کی شادی کو منسوخ کرنے کا فیصلہ سنا دیا تھا اور ہادیہ کو اس کے والد کی نگرانی میں سونپ دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے اسی سال 16 اگست کو اس معاملہ کی جانچ این آئی اے کو سونپی تھی۔ عرضی گزار شفین جہاں نے کورٹ سے کہا ہے کہ لڑکی کے خاندان کےلوگ اس کا استحصال کر رہے ہیں ۔شفین نے عدالت میں کہا ہے کہ ہادیہ ویڈیو کے ذریعہ جب یہ کہہ رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرح رہنا چاہتی ہے تو اس کو کیوں روکا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی شفین جہاں نے سپریم کورٹ سے اس فیصلہ کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا جس میں معاملہ کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) سے کرانے کا حکم دیا تھا۔

تصویر ۔ UNI
تصویر ۔ UNI
ایک طرف جہاں معاملہ کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی وہیں دوسری طرف کیرالہ کے ترواننت پورم میں لڑیوں کے ایک گروپ نے ہادیہ کو اس کے والدین کی نگرانی سے آزاد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مارچ نکالا۔

آج ہوئی سماعت میں چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے شفین جہاں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ 24 سالہ خاتون کو کس طرح اپنے والد کی نگرانی میں رہنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ اس فیصلہ کا جائزہ شفین جہاں کی اس عرضی پر سماعت کے دوران لیا جائے گا جس میں انہوں نے معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرانے کے فیصلہ کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اب اس معاملہ کی سماعت 9 اکتوبر کو ہوگی۔

شفین جہاں اور ہادیہ، تصویر سوشل میڈیا
شفین جہاں اور ہادیہ، تصویر سوشل میڈیا

واضح رہے کہ 24 سالہ خاتون ہادیہ نے پہلے اسلام قبول کیا اور پھر میٹریمونیل ویب سائٹ کی مدد سے اپنے لئے رشتہ تلاش کر کے شفین جہاں سے شادی کر لی تھی۔ ہادیہ کے والد اشوکن نے اس پر اعتراض کیا اور شفین جہاں کے تعلقات داعش سے ہونے کی بات کہی۔ معاملہ کی سماعت کیرالہ ہائی کورٹ تک پہنچی جہاں عدالت نے ان کی شادی کومنسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کوشفین جہاں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر کے اپنی شادی کو بحال کرنے اور اہلیہ کو واپس دلانے کی اپیل کی ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM