ہادیہ معاملہ: کیا عدالت کو شادی منسوخ کرنے کا حق ہے؟ ، سپریم کورٹ کا سوال

ہادیہ کے والد کے وکیل کی دلیل ہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ اپنے فیصلہ میں درست ہے کہ یہ شادی معمول سے ہٹ کرہے۔سپریم کورٹ میں کیرلا ’لو جہاد‘ کیس کی مزید سماعت 8 مارچ کوہوگی ۔

تصویر نوجیون 
تصویر نوجیون
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ اس معاملہ کی مزید سماعت 8 مارچ کو کرے گا کہ آیا دو بالغوں کی شادی میں عدالت کو دخل دینے کا اختیار ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بات کیرلا لو جہاد معاملہ میں کہی ہے۔

تین ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی ایک بنچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی ہے جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کررہے ہیں اور اس میں جسٹس اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ شامل ہیں۔ بنچ نے کہا ہے کہ ’آیادو بالغوں کی شادی میں عدالت مداخلت کر سکتی ہے؟‘ سپریم کورٹ اس معاملہ کی مزید سماعت 8 مارچ کو کرے گا۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل شیام دیوان جو کہ ہادیہ کے والد کے وکیل ہیں انہوں نے اس بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ کیرلا ہائی کورٹ اپنے فیصلہ میں درست ہے کیوں کہ یہ شادی معمول سے ہٹ کرہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکی ایک انتہا پسند تنظیم کے زیراثر ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کیس ماس ٹریفکنگ کا ہے اور یہ لڑکی اس کا شکار ہوئی ہے۔

دیوان نے سپریم کورٹ سے یہ بھی درخواست کی کہ اسے ہیومن ٹریفکنگ کے بارے میں این آئی اے کی ابھی تک کی تحقیات کو بھی سننا چاہئے۔

کیرلا ’لو جہاد‘ متاثرہ ہادیہ جس کو اکھلا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے کہا ہے کہ وہ مسلمان ہے اور مسلمان ہی رہنا چاہتی ہے۔ ہادیہ نے اپنے حلف نامہ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ وہ شفین جہاں کی بیوی بن کر ہی رہنا چاہتی ہے۔

ہادیہ کی طرف سے یہ حلف نامہ نومبر میں سپریم کورٹ کے ذریعہ صادر ایک تفصیلی حکم کے بعد داخل کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس 27 نومبر کو سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کیا تھا کہ تامل ناڈو کے سالم میں واقع شیوراج ہومیو پیتھی کالج میں ہادیہ کو اس کی 11 مہینہ کی بقیہ پڑھائی کے لئے بھیج دیا جائے۔ کورٹ نے یہ ہدایت جاری کی تھی کہ کالج انتظامیہ ہادیہ کو ہاسٹل اور دیگر سہولیات فراہم کرے گی تاکہ وہ با آسانی اپنی پڑھائی مکمل کرسکے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ کالج کے ڈین ہادیہ کے مقامی سرپرست رہیں گے۔

جب ہادیہ چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت والی بنچ کے سامنے حاضر ہوئی تو اس نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ آزاد رہنا چاہتی ہے اور آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔