سونم وانگچک کی نظر بندی معاملے میں آج سماعت کرے گا سپریم کورٹ
ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو نیشنل سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملک گیر احتجاج ہوئے اور شہری حقوق کے گروپوں نے بھی اس کارروائی کی تنقید کی۔

لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت نظربندی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سپریم کورٹ آج (بدھ) سماعت کرے گا۔ وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی جے انگمو کی جانب سے دائر درخواست میں وانگچک کی حراست کے قانونی جواز اور حکام کے ذریعہ اختیار کئے طریقہ کار پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اروند کمار اور این وی انجاریا کی بنچ نے رواں ماں کے شروع میں انگمو کو اپنی رٹ پٹیشن میں ترمیم کرنے کی اجازت دی جب ان کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے معاملے میں حکومت کی طرف سے داخل کی گئی نئی تفصیلات شامل کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔
کپل سبل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مرکزی حکومت نے وانگچک کو ان کی نظربندی کی وجوہات کے بارے میں مطلع کیا ہے جس کے بعد اصل درخواست میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں درخواست میں ترمیم کروں گا تاکہ معاملہ یہیں جاری رہ سکے۔ اس درخواست پر عدالت نے اگلی سماعت کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں بنیادی طور پر استدلال کیا گیا تھا کہ افسران این ایس اے کی دفعہ 8 کے تحت نظر بندی کی بنیادیں پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس کے تحت زیر حراست افراد کو ایک مخصوص وقت کے اندر ان کی حراست کی وجوہات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
حالانکہ لیہ انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رومیل سنگھ ڈونک کے ذریعے داخل کیے گئے اپنے حلف نامہ میں دعویٰ کیا کہ مقررہ مدت کے اندر حراست میں لیے گئے شخص کو کارروائی سے متعلق وجوہات سے آگاہ کردیا گیا تھا۔ دریں اثنا این ایس اے کے تحت تشکیل مشاورتی بورڈ نے حال ہی میں وانگچک کی حراست کا جائزہ لیا۔ سابق جج ایم کے ہانجورہ (چیئرمین)، ڈسٹرکٹ جج منوج پریہار اور سماجی کارکن اسپل جیش انگمو پر مشتمل تین رکنی پینل نے راجستھان کی جودھپور سنٹرل جیل میں تین گھنٹے تک بند کمرے میں سماعت کی۔ وانگچک اور ان کی اہلیہ دونوں کارروائی کے دوران موجود تھے۔
یہ سماعت مبینہ طور پر این ایس اے لگانے کے جواز اور وانگچک کی نمائندگی پر مرکوز تھی جس میں اس کارروائی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو نیشنل سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ملک گیر احتجاج ہوئے اور شہری حقوق کے گروپوں نے بھی اس کارروائی کی تنقید کی۔ انہوں نے وانگچک کی حراست کو من مانی اور بلا جواز قرار دیا۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے جس پر آج اہم سماعت ہونے والی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔