آوارہ کتے سڑکوں پر رہیں گے یا پناہ گاہوں میں؟ سپریم کورٹ آج سنائے گا اہم فیصلہ
سپریم کورٹ آج آوارہ کتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس پر فیصلہ سنائے گا۔ معاملہ شہریوں کے تحفظ اور جانوروں کے حقوق کے درمیان توازن سے متعلق ہے، سالانہ 37 لاکھ کتے کے کاٹنے کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں

نئی دہلی: دہلی اور قومی راجدھانی خطہ (این سی آر) میں آوارہ کتوں کی وجہ سے بڑھتی عوامی پریشانی اور کتے کے کاٹنے کے واقعات پر سپریم کورٹ آج یعنی جمعہ کو اپنا فیصلہ سنانے جا رہا ہے۔ یہ معاملہ عدالت عظمیٰ کے ازخود نوٹس پر زیر سماعت تھا اور عدالت نے 14 اگست کو سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ رکھا تھا، جو اب سنایا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سندیپ مہتا اور جسٹس این وی انجاریا پر مشتمل تین رکنی بنچ اس کیس کا فیصلہ سنائے گی۔ یہ بنچ اس حکم سے متعلق اپیلوں پر بھی غور کرے گی جو دو رکنی بنچ نے 11 اگست کو آوارہ کتوں کو پکڑ کر پناہ گاہوں میں بھیجنے کے لیے دیا تھا اور بعد میں اس پر روک لگانے کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
چیف جسٹس بی آر گوئی نے دو رکنی بنچ کے حکم پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد اس معاملے کی سماعت کے لیے نئی تین رکنی بنچ تشکیل دی تھی۔ سماعت کے دوران بنچ نے واضح کیا تھا کہ ایک جانب شہریوں کی زندگی اور تحفظ کا سوال ہے جبکہ دوسری طرف جانوروں سے محبت کرنے والے گروہ ہیں جو آوارہ کتوں کے حقوق کی وکالت کرتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ دونوں فریقوں کے دلائل کو دیکھتے ہوئے متوازن فیصلہ دینا ضروری ہے۔
14 اگست کو سماعت کے دوران عدالت نے تمام مداخلت کاروں کو حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت دی تھی جنہوں نے دو رکنی بنچ کے حکم کی صداقت اور قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس وقت بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ایک طرف انسانوں کی تکلیف ہے اور دوسری جانب جانوروں سے محبت کرنے والے ہیں، دونوں پہلوؤں پر غور ہوگا۔‘‘
سماعت کے دوران بنچ نے سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت اور مقامی حکام اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ وہ سب لوگ جو مداخلت کے لیے آئے ہیں، انہیں بھی اس مسئلے کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔‘‘
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں ہر سال تقریباً 37 لاکھ افراد کو کتے کاٹتے ہیں، جس کا مطلب ہے روزانہ اوسطاً دس ہزار واقعات۔ عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان میں میں ریبیز کے سبب ہر سال تقریباً 20 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال تشویش ناک ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔