’وزارت دفاع نوٹس واپس لے‘، وَن رینک وَن پنشن کے تحت قسطوں میں پنشن ادائیگی کو لے کر سپریم کورٹ ہوا سخت

جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردیوالہ کی بنچ نے وزارت دفاع سے 20 جنوری کے اس خط کو فوراً واپس لینے کو کہا جس میں کہا گیا تھا کہ وَن رینک وَن پنشن کی بقایہ ادائیگی چار قسطوں میں کی جائے گی۔

سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے پیر کے روز وزارت دفاع سے کہا کہ وہ وَن رینک وَن پنشن (او آر او پی) منصوبہ کے تحت بقایہ کی ادائیگی کے لیے آئندہ ہفتہ تک ایک خاکہ لے کر آئے۔ چار قسطوں میں بقایہ ادائیگی کا نوٹس جاری کر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمن سے کہا کہ وہ آئندہ ہفتہ پیر تک ایک وسیع نوٹ پیش کریں، جس میں اب تک اٹھائے گئے اقدام اور بقایہ کی ادائیگی کرنے کے لیے کم از کم ممکن وقت دکھایا گیا ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری فکر یہ ہے کہ ہمارے سابق فوجی اہلکاروں کو پیسہ ملنا چاہیے، پیر کو ایک اچھے نوٹ کے ساتھ آئیں، بتائیں کہ درحقیقت کتنی رقم کی ادائیگی کی جانی ہے۔ ادائیگی کے طور طریقے کیا ہیں اور ترجیحات کیا ہیں۔ سب سے بزرگ لوگ، آپ پہلے فوجی ملازمین کی بیوہ کو لے سکتے ہیں، آپ کچھ ٹیبل بنا سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ او آر او پی عرضی داخل کرنے کے بعد سے 4 لاکھ پنشن یافتگان کی موت ہو چکی ہے۔


بنچ میں جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردیوالہ کی بنچ نے وزارت سے 20 جنوری کے اس خط کو فوراً واپس لینے کو کہا جس میں کہا گیا تھا کہ او آر او پی کے بقایہ کی ادائیگی چار قسطوں میں کی جائے گی۔ بنچ نے اے جی سے کہا کہ پہلے اسے (20 جنوری کے نوٹیفکیشن) واپس لیں، پھر ہم وقت بڑھانے کی آپ کی درخواست پر غور کریں گے۔

چیف جسٹس نے اے جی سے پوچھا، آپ ادائیگی کب کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں؟ وینکٹ رمن نے دلیل دی کہ سابق فوجیوں کو او آر او پی بقایہ کی ایک قسط کی ادائیگی کی گئی ہے، لیکن آگے کی ادائیگی کے لیے مزید کچھ وقت چاہیے۔ اے جی نے کہا کہ 31 مارچ تک 2000 کروڑ روپے کی مزید ادائیگی کی جائے گی اور میں اسے پوری طرح سے اپنی دیکھ ریکھ میں لینا چاہتا ہوں، ہم اسے کتنا بہتر کر سکتے ہیں۔


عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ وزارت دفاع کا 20 جنوری کا نوٹس اس کے فیصلے کے پوری طرح برعکس تھا اور یکطرفہ، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ چار قسطوں میں او آر او پی کی بقایہ ادائیگی ہوگی۔ بنچ نے کہا کہ اگر 20 جنوری کا نوٹس واپس نہیں لیا جاتا ہے تو وہ دفاعی سکریٹری کو عدالت میں موجود ہونے کے لیے کہں گے۔ 27 فروری کو سپریم کورٹ نے مسلح افواج کے اہل پنشنروں کو قسطوں میں او آر او پی کی بقایہ ادائیگی کے سلسلے میں 20 جنوری کے نوٹس پر وزارت دفاع کو پھٹکار لگائی تھی۔

عدالت عظمیٰ انڈین ایکس سروس مین موومنٹ (آئی ای ایس ایم) کے ذریعہ داخل ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں انھوں نے وزارت دفاع کے 20 جنوری کے نوٹس کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں سپریم کورٹ نے مرکز کے فارمولے کے خلاف وکیل بالاجی شرینواسن کے ذریعہ سے آئی ای ایس ایم کے ذریعہ داخل عرضی پر فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 9 جنوری 2023 کو مرکز کو مسلح افواج کے سبھی اہل پنشنروں کو او آر او پی کے مجموعی بقایہ کی ادائیگی کے لیے 15 مارچ تک کا وقت دیا تھا۔ بعد میں حکومت نے مسلح افواج کے سبھی اہل پنشنروں کو او آر او پی منصوبہ کی بقایہ ادائیگی کے لیے 15 مارچ 2023 تک وقت بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔


گزشتہ سال جون میں پہلی بار عدالت عظمیٰ کا رخ کرنے اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق شمار کرنے اور ادائیگی کرنے کے لیے تین مہینے کا وقت دینے کے بعد مرکز کے پاس اب تک بقایہ رقم ادا کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے دو ایکسٹینشن ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔