ممبئی ٹرین دھماکے: بریت کے فیصلے کو نظیر بنانے پر سپریم کورٹ کی روک، 12 ملزمان کی رہائی برقرار
سپریم کورٹ نے 2006 کے ممبئی ٹرین دھماکوں میں 12 ملزموں کی بریت کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگادی، مگر انہیں دوبارہ جیل بھیجنے سے انکار کر دیا

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 2006 کے ممبئی لوکل ٹرین دھماکوں کے معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کے اُس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں 12 ملزموں کو باعزت بری کر دیا گیا تھا۔ تاہم عدالتِ عظمیٰ نے واضح کر دیا کہ ان افراد کو دوبارہ جیل نہیں بھیجا جائے گا۔ جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کو مہاراشٹر حکومت کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کے دوران یہ عبوری فیصلہ سنایا۔
حکومت نے اپنی اپیل میں استدعا کی تھی کہ ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کی بعض قانونی نکات پر کیے گئے مشاہدات دیگر زیر التوا مقدمات، خاص طور پر ایم سی او سی اے (مکوکا) کے تحت چل رہے مقدمات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، اس لیے اس فیصلے کو نظیر نہ مانا جائے۔
سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگائی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس وقت ملزموں کو دوبارہ جیل بھیجنے کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ صرف قانونی اثرات کے پہلو پر توجہ دلانا چاہتے ہیں۔
عدالت نے مہاراشٹر حکومت کے دلائل پر غور کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ تمام ملزمان کو رہا کیا جا چکا ہے، اس لیے انہیں واپس جیل نہیں بھیجا جائے گا، تاہم ہائی کورٹ کے فیصلے کو عدالتی نظیر کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ اسی حد تک یہ فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ 11 جولائی 2006 کو ممبئی میں شام کے رش کے وقت سات مختلف مقامات پر لوکل ٹرینوں میں زوردار بم دھماکے ہوئے تھے، جن میں 189 افراد جاں بحق اور 820 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے اس واقعے کی تفتیش کی تھی اور 2015 میں مکوکا عدالت نے اس مقدمے میں پانچ افراد کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی تھی۔
تاہم 21 جولائی 2025 کو بامبے ہائی کورٹ نے تمام 12 ملزموں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ شواہد ناکافی اور غیر قابل اعتبار ہیں۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ گرفتاریوں کے بعد شناخت پریڈ میں تاخیر کی گئی، شواہد کو مناسب طریقے سے اکٹھا نہیں کیا گیا اور کئی گواہ پہلے سے متنازع تھے، جن کی گواہی جرح کے دوران کمزور پڑ گئی۔ ہائی کورٹ نے ملزمان کو 25 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔
مہاراشٹر حکومت نے 22 جولائی کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر جزوی طور پر روک لگا دی ہے اور ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، جن پر آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔