آئی ٹی ایکٹ کے منسوخ سیکشن کے تحت ایف آئی آر درج ہونے پر سپریم کورٹ حیران

سینئر ایڈووکیٹ سنجے پارکھ نے دلیل دی کہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کی منسوخی کے بعد بھی پورے ملک میں ہزاروں ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ کی فائل تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 اے کے تحت ایف آئی آر کے اندراج پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت عظمی نے شیریا سنگھل کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سن 2015 میں ہی متعلقہ قانون کی دفعہ 66 اے کو ختم کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود اس دفعہ کے تحت ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔

جسٹس آر ایف روہنگٹن کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) کی درخواست کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں جواب طلب کرنے کے لئے نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مذکورہ ایکٹ کے منسوخ سیکشن کے تحت پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج پر حیرت کا اظہار کیا۔


جسٹس نریمن نے کہا کہ حیرت ہے۔ شیریا سنگھل کیس میں عدالت عظمیٰ نے سن 2015 میں اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ خطرناک ہے۔ جیسے ہی سماعت شروع ہوئی سینئر ایڈووکیٹ سنجے پارکھ پی یو سی ایل کی طرف سے پیش ہوئے، انہوں نے دلیل دی کہ متعلقہ دفعات کی منسوخی کے بعد بھی پورے ملک میں ہزاروں ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسے دو ہفتوں میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */