انجینئر اتل سبھاش کی موت پر ہنگامہ کے درمیان سپریم کورٹ کا تبصرہ، 'گزارہ بھتہ شوہر کو سزا دینے کے لیے نہیں'
سپریم کورت کی ایک بنچ نے کہا ہے کہ گزارہ بھتہ شوہر کو سزا دینے کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ اتنی رقم ہونی چاہیے کہ بیوی بہتر زندگی گزار سکے۔ اس وقت ملک میں اتل سبھاش کی خودکشی کا معاملہ موضوع بحث ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس
اہلیہ اور اس کے خاندان والوں کے ذریعہ استحصال کرنے کا الزام لگا کر بنگلورو کے انجینئر اتل سبھاش کی خودکشی کا معاملہ اس وقت پورے ملک میں موضوع بحث ہے۔ اتل نے ڈیڑھ گھنٹے کے اپنے دردناک ویڈیو میں خودکشی کی وجہ بتاتے ہوئے اس کے لیے اپنی اہلیہ اور اس کے خاندان والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اتل کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے ہی ایک بار پھر جہیز تشدد، گھریلو تشدد، اور طلاق جیسے معاملوں میں بنے قانون کا جائزہ لینے کی مانگ اٹھنے لگی ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے ایک معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے شوہر سے گزارہ بھتہ کے رہنما اصول طے کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے 'جیو اور جینے دو' کی کی سیکھ بھی دی۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی وی پارلے کی بنچ نے کہا کہ گزارہ بھتہ شوہر کو سزا دینے کے لیے نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کا مقصد یہ رہے کہ بیوی اچھی طرح سے زندگی گزار سکے۔ یہی نہیں بنچ نے ملک بھر کی عدالتوں کو صلاح بھی دی کہ وہ گزارہ بھتہ یا الیمنی طے کرتے وقت کچھ ضابطوں پر عمل کریں۔ منمانے طریقے سے گزارہ بھتہ کی رقم طے نہیں کی جا سکتی۔ اس سے شوہر اور اس کے خاندان والوں پر غیر ضروری بوجھ بڑھتا ہے۔ عدالت نے کُل 8 طریقے بتائے ہیں، جن کی بنیاد پر گزارہ بھتہ طے کرنا چاہیے-
(۱) شوہر اور بیوی کی سماجی سطح
(۲) بیوی اور بچوں کے مستقبل کی ضروریات
(۳) اہلیت اور دونوں فریقوں کا روزگار
(۴) آمدنی کے وسائل اور کُل جائیداد
(۵) سسرال میں رہنے کے دوران بیوی کا معیار زندگی
(۶) کیا اس نے کنبہ کی دیکھ بھال کے لیے نوکری چھوڑی تھی؟
(۷) مقدمے میں کتنی رقم خرچ ہو رہی ہے۔ اگر خاتون کے پاس روزگار نہیں ہے۔
(۸) شوہر کی اقتصادی حالت۔ کمائی اور لائبلیٹیز کا جائزہ۔
عدالت نے اس طرح صاف کیا کہ مستقل گزارہ بھتہ طے کرنے کے لیے ان اسٹینڈرڈ کا جائزہ لینا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ گزارہ بھتہ ایسا نہ ہو کہ شوہر کو سزا لگے بلکہ اسے اتنا طے ہونا چاہیے کہ خاتون عزت کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔