چیف جسٹس آف انڈیا پر جوتا پھینکنے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے سپریم کورٹ نے وکلاء سے تجویز طلب کی
سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’صرف یہ سوچیے کہ کیسے عدالت اور کورٹ روم میں ایسے واقعات کو ہونے سے روکا جائے۔ آپ سب لوگ براہ کرم اس پر اپنی تجویز دیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے جو بھی کرنا ہوگا ہم کریں گے۔‘‘

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر جوتا پھینکنے کی کوشش والے واقعہ پر سپریم کورٹ نے وکلا سے تجویز طلب کی ہے، تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ جوتا پھینکنے والے وکیل راکیش کشور کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کی توہین عدالت کی درخواست عدالت نے بدھ (12 نومبر) کو ملتوی کر دی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے وکلا سے کہا کہ وہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے اپنی تجاویز دیں، عدالت اس کے لیے ضروری قدم اٹھائے گی۔ 27 اکتوبر کی گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا کہ راکیش کشور کا طرز عمل سنگین مجرمانہ توہین کے مترادف ہے، لیکن عدالت نے اس کے خلاف توہین کا معاملہ چلانے سے گریز کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ معاملے کو پھر سے اٹھایا تو سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بن جائے گا اور سی جے آئی خود ملزم وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آج کی سماعت میں کہا کہ صرف یہ سوچیے کہ کیسے عدالت اور کورٹ روم میں ایسے واقعات کو ہونے سے روکا جائے۔ آپ سب لوگ براہ کرم اس پر اپنی تجویز دیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے جو بھی کرنا ہوگا ہم کریں گے، اگلی تاریخ پر تجاویز دیجیے۔ اٹارنی جنرل سے بھی ہم اپیل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس سوریہ کانت نے کہا تھا کہ چیف جسٹس نے رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کرنے کی بات کہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے وقار پر اس واقعہ کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ اگر اس معاملے کو نئے سرے سے اٹھایا گیا تو یہ بھی سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے گا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے راکیش کشور کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔ سماعت میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس معاملے پر کافی بحث ہو رہی ہے، جو یقینی طور پر عدلیہ کے وقار پر اثر ڈالتی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سینیئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس شخص (وکیل راکیش کشور) کو اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ اس کے برعکس وہ مسلسل اپنے عمل پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے بیان دے رہا ہے، ان باتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
قابل ذکر ہے کہ سی جے آئی پر جوتا پھینکنے کا معاملہ 6 اکتوبر کو پیش آیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بھوشن رام کرشن گوئی کی بنچ کے سامنے معاملوں کو لسٹ کیا جا رہا تھا۔ اسی وقت اچانک سے وکیل راکیش کشور بنچ کی طرف بڑھا اور اس نے سی جے آئی گوئی کی جانب جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ موقع پر موجود گارڈس اسے کورٹ سے باہر لے گئے اور راکیش کشور کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ کچھ دیر حراست میں رکھنے کے بعد پولیس نے راکیش کو چھوڑ دیا تھا۔ عدالت سے جاتے وقت راکیش کشور نے نعرے بھی لگائے تھے اور کہا تھا ’سناتن دھرم کا اپمان نہیں سہے گا ہندوستان۔‘ اس واقعہ کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے راکیش کشور کی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔ وکلا کی اعلیٰ ترین ریگولیٹری تنظیم بار کونسل آف انڈیا نے بھی راکیش کو وکالت سے معطل کر دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔