رافیل سودا: سپریم کورٹ کے حکومت سے تیکھے سوالات، فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف کی بنچ نے مختلف فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے رافیل طیارہ سودا معاملے کی عدالت کی نگرانی میں خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے انکوائری کرانے کے متعلق مختلف درخواستوں پر آج اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف کی بنچ نے مختلف فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا۔

اس سے قبل عدالت نے واضح کیا کہ جنگی طیارہ کی قیمتوں کے بارے میں عدالت میں بحث کا اس وقت تک سوال پیدا نہیں ہوتا جب تک اس بات کا فیصلہ نہ ہوجائے کہ قیمت کی معلومات عام کی جاسکتی ہے یا نہیں۔ عدالت نے اسی کے ساتھ اس معاملے میں سماعت کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندوستانی فضائیہ کے ایک اعلی افسر کو آج طلب کیا۔

بنچ میں پیش وکیل منوہر لال شرما، ونیت ڈھانڈا اور پرشانت بھوشن، سابق مرکزی وزیر ارون شوری اور یشونت سنہا سمیت مختلف عرضی گذاروں کی عرضیوں پر مشترکہ سماعت ہوئی۔ پہلے شرما اور ڈھانڈا نے جرح کی اس کے بعد پرشانت بھوشن نے خود اپنی طرف سے اور شوری اور سنہا کی طر ف سے اپنے دلائل پیش کئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے واضح کیا کہ عدالت میں رافیل کی قیمت کے بارے میں بحث اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوجاتا کہ قیمتوں کے بارے میں معلومات عام کی جانی چاہیے یا نہیں۔

عدالت نے لنچ سے پہلے مرکز کی طرف سے پیش اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے پوچھا کہ کیا عدالت میں ہندوستانی فضائیہ کا کوئی افسر موجود ہے کیوںکہ وہ اس افسر سے کچھ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے فضائیہ کے کسی افسر کو عدالت کے چیمبر میں پیش کر نے کا حکم دیا۔

لنچ کے بعد جیسے ہی سماعت شروع ہوئی۔ ایر وائس مارشل ٹی چل پتی عدالت کے چیمبر میں عدالت کے سوالوں کا جواب دینے کے لئے موجود تھے۔ ان کے ساتھ فضائیہ کے چند دیگر افسران بھی موجود تھے۔ بنچ نے فضائیہ کے افسر سے کئی اہم سوالات کئے جن میں فضائیہ کے لئے وقتاً فوقتاً ہوئی خریداری اور اس کا طریقہ کار سے متعلق سوالات شامل تھے۔

بیشتر عرضی گذاروں نے رافیل سودے کی انکوائری عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔