وکلاء کو طلب کیے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا، کہا ’ہم ملک کے تمام شہریوں کے محافظ‘

سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے کہا کہ ’’ہم ملک کے تمام شہریوں کے محافظ ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے منگل (12 اگست) کو مختلف معاملوں میں موکلوں کی نمائندگی کرتے وقت تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعہ وکلاء کو طلب کرنے پر ازخود نوٹس لے کر معاملہ میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ہم ملک کے تمام شہریوں کے محافظ ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے کہا کہ ’’ہم ملک کے تمام شہریوں کے محافظ ہیں۔‘‘ ساتھ ہی بنچ نے معاملہ میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

کسی بھی جرم میں وکیل کے ملوث ہونے کے معاملے پر بنچ نے کہا کہ اس نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا انہیں گڑھنے کے بارے میں مشورہ دینے کے اس کے معمول کے عمل سے کوئی بھی انحراف ان کے استثنیٰ کو ختم کر دے گا۔ مہتا نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں کو کبھی بھی کسی وکیل کو پیشہ ورانہ رائے دینے کے مسئلہ پر نہیں بلانا چاہیے۔


اس معاملہ میں پیروی کر رہے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ مسئلہ انصاف تک رسائی کا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک وکیل کے خلاف اس بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی کہ ان کے موکل نے کہا تھا کہ اس نے نے انہیں نوٹریائزڈ حلف نامہ دینے کا اختیار نہیں دیا تھا۔ سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ وہ وکلاء کی دو طبقے نہیں بنا سکتے۔

تشار مہتا نے سپریم کورٹ سے درخواست کیا کہ وہ سب کے لیے قانون بنائے، لیکن ملک کے منظر نامے کو بھی ذہن میں رکھے۔ بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹرمنی نے پہلے کہا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں کئی بار باڈیز کی طرف سے داخل کردہ عرضیوں کا مطالعہ کیا ہے اور ایک تحریری نوٹ داخل کریں گے۔ بنچ نے وکلاء سے ایک ہفتہ کے اندر اپنے نوٹ داخل کرنے کو کہا۔


اس سے قبل سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ’تمام حدوں کو پار کر رہا ہے‘۔ اس نے تحقیقات کے دوران قانونی مشورہ دینے یا موکلوں کی نمائندگی کرنے پر ایجنسی کی طرف سے وکلاء کو طلب کیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہ از خود معاملہ ای ڈی کی جانب سے سینئر وکیل اروند داتار اور پرتاپ وینو گوپال کو طلب کرنے کے بعد سامنے آیا۔

معاملہ شروع ہونے کے بعد 20 جون کو ای ڈی نے کہا تھا کہ اس نے اپنے تفتیشی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا سامنا کرنے والے لوگوں کے کسی بھی وکیل کو سمن جاری نہ کریں۔ اس نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں استثنیٰ ایجنسی کے ڈائریکٹر کی اجازت کے بعد ہی دی جا سکتی ہے۔ بار باڈیز نے چیف جسٹس سے معاملہ کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔