کانوڑ یاترا کے دوران کھانے پینے کی دکانوں پر کیو آر کوڈ لازمی رہے گا، سپریم کورٹ کا روک لگانے سے انکار
سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کے اس حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا جس کے تحت کانوڑ یاترا راستوں پر کھانے پینے کی دکانوں پر کیو آر کوڈ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کے اس حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے جس کے تحت کانوڑ یاترا کے دوران یاترا کے راستوں پر واقع کھانے پینے کی دکانوں، ڈھابوں اور ہوٹلوں پر کیو آر کوڈ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس کیو آر کوڈ کے ذریعے دکان یا ریستوراں کے مالک کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا لیکن عدالت عظمیٰ نے فی الحال اس پر کوئی روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔
جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کے سنگھ کی بنچ نے اس معاملے پر منگل کو سماعت کی۔ سماعت کے دوران دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ فی الحال حکومت کے اس حکم پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ وہ صرف قانونی تقاضوں کے تحت لائسنس اور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو ظاہر کرنے کے معاملے پر حکم دے رہی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس سندریش نے کہا، ’’میں ایک سیکولر سوچ رکھنے والا شخص ہوں۔ مجھے اس حکم سے ذاتی طور پر کوئی مسئلہ نہیں لیکن یہ ایک شخصی ترجیح کا معاملہ بھی ہے۔ اگر کوئی ریستوراں شروع سے ہی صرف سبزیوں والا کھانا پیش کر رہا ہو تو کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر وہ صرف یاترا کے دوران مینو میں تبدیلی کر رہا ہے تو سوال اٹھ سکتا ہے۔‘‘
عرضی گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے پیش ہو کر دلیل دی کہ کیو آر کوڈ کا اصول مذہبی بنیاد پر شناخت سازی اور خاص طور پر مسلم تاجروں کے اقتصادی بائیکاٹ کی طرف قدم ہے۔ انہوں نے عدالت کو یاد دلایا کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے ایسے ہی فیصلے پر پابندی لگائی تھی، اس لیے نئے حکم سے قبل حکومت کو عدالت کی منظوری لینا چاہیے تھی۔
اس پر عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو ان جگہوں پر کھانا نہیں کھاتے جہاں گوشت بھی پکایا جاتا ہے۔ اس لیے یہ جاننے کا کوئی طریقہ ہونا چاہیے کہ وہاں کیا پیش کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ کسی کے مذہبی جذبات مجروح نہ ہوں اور کسی کی روزی روٹی پر بھی اثر نہ پڑے۔‘‘
عدالت نے یہ بھی کہا کہ فی الحال وہ صرف یہ ہدایت جاری کرے گی کہ تمام ہوٹل یا ریستوراں مالکان اپنے لائسنس اور رجسٹریشن سے متعلق دستاویزات نمایاں طور پر آویزاں کریں۔ دیگر متنازع نکات پر غور کا مرحلہ بعد میں آئے گا۔
سرکاری وکیل برون سنہا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مسلم فریق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا۔ صرف لائسنس اور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔