متنازع فلم 'ادے پور فائلز' کی ریلیز پر پابندی برقرار، سپریم کورٹ کا مذہبی منافرت کے خدشے کو نظرانداز کرنے سے انکار

'ادے پور فائلز' کی ریلیز پر سپریم کورٹ نے عبوری پابندی ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے مرکز کی کمیٹی کو جلد فیصلہ لینے کی ہدایت دی۔ فلم پر اعتراضات اور قانونی کارروائی جاری ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز متنازع فلم 'ادے پور فائلز' کی ریلیز پر لگی عبوری پابندی ہٹانے سے انکار کرتے ہوئے معاملے پر فوری طور پر کوئی حتمی فیصلہ دینے سے گریز کیا۔ عدالت عظمیٰ نے فلم سے متعلق اعتراضات پر غور کرنے والی مرکزی حکومت کی کمیٹی سے جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اس وقت تک فلم کی ریلیز پر روک برقرار رہے گی۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جائے مالا باگچی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے 10 جولائی کو دیے گئے عبوری حکم امتناعی میں فی الحال مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ بنچ نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ متعلقہ کمیٹی وقت ضائع کیے بغیر اعتراضات پر فیصلہ کرے۔ ہم ایک یا دو دن انتظار کر سکتے ہیں، تب تک معاملہ زیر التواء رہے گا۔‘‘

واضح رہے کہ 'ادے پور فائلز' فلم ادے پور میں درزی کنہیا لال تیلی کے قتل پر مبنی ہے، جس کی ریلیز 11 جولائی کو طے تھی۔ تاہم، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور دیگر کی درخواستوں پر دہلی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر عبوری روک لگا دی تھی۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ یہ فلم ایک مخصوص طبقے کے خلاف نفرت کو ہوا دیتی ہے اور اس سے معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں فلم کی پروڈکشن کمپنی نے ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کو چیلنج کیا ہے۔ ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلم کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) سے منظوری حاصل ہے اور اس کے باوجود اس پر پابندی لگانا تخلیقی اظہار کی آزادی میں مداخلت ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ فلم کا ابتدائی نام کچھ اور تھا، جسے بعد میں بدل کر 'ادے پور فائلز' رکھا گیا۔


دوسری جانب کنہیا لال قتل کیس کے ایک ملزم محمد جاوید نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم کی ریلیز سے عدالتی کارروائی اور انصاف پر اثر پڑ سکتا ہے اور ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

عدالت نے سماعت کے دوران یہ رائے بھی دی کہ فلم کی ریلیز سے اگر متاثرہ فریقین کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کی تلافی ممکن نہیں، تاہم فلم سازوں کو مالیاتی نقصان کے ازالے کا موقع دیا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے مرکز کے سامنے اپنی بات رکھیں اور اس کے فیصلے کا انتظار کریں۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 21 جولائی کو مقرر کی گئی ہے، جب تک فلم کی ریلیز پر پابندی برقرار رہے گی۔ عدالت نے امید ظاہر کی ہے کہ مرکز کی تشکیل کردہ کمیٹی تمام فریقین کی بات سن کر بلا تاخیر فیصلہ کرے گی تاکہ آئندہ سماعت تک صورتحال واضح ہو سکے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)