روہنگیا مسلمانوں کو میانمار جانا ہی ہوگا، سپریم کورٹ کا مداخلت سے انکار

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت کے لیے آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ اب میانمارمیں فوجی مظالم سے بچنے کے لیے ہندوستان میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سات مسلم روہنگیا مہاجروں کو واپس میانمار بھیجے جانے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کر دیا ہے اور اب ہر حال میں ان روہنگیا مہاجروں کو واپس جانا ہی ہوگا۔ روہنگیا مہاجرین سے متعلق مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف 3 اکتوبر کو سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل عرضی کی سماعت 4 اکتوبر کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’میانمار نے یہ قبول کر لیا ہے کہ روہنگیا ان کے ملک کے شہری ہیں۔ ساتھ ہی انھیں واپس بلانے پر بھی متفق ہو گئے ہیں۔ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ انھیں ان کے ملک جانے سے روکا جائے۔‘‘

مرکزی حکومت کے فیصلہ کو غلط ٹھہراتے ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت سے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کو روہنگیاؤں کی زندگی کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ ان روہنگیاؤں کو ان کے ملک جانے سے روکا جانا چاہیے۔ انھیں جبراً واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘‘ دونوں فریقین کی بات سننے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے انکار کر دیا، جس کے بعد مرکزی حکومت کے لیے راہیں آسان ہو گئیں۔

جن سات مسلم روہنگیا مہاجروں کو میانمار کے حوالے کیا جائے گا ان کے نام محمد جمال، محب الخان، جمال حسین، محمد یونس، شبیر احمد، رحیم الدین اور محمد سلام ہیں۔ انھیں 29 جولائی 2012 کو کو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کے کاچار ضلع افسران کے مطابق ان سبھی کو آج منی پور کی موریہہ سرحدی چوکی پر میانمار کےا فسروں کو سونپا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ میانمار میں فوجی مظالم کے بعد روہنگیا مسلمانوں نے تیزی کے ساتھ ہندوستان اور بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنی شروع کر دی تھی۔ روہنگیا مسلمانوں کی ہندوستان آمد پر حکومت ہند نے مخالفت بھی کی تھی اور کہا تھا کہ یہ ہندوستان کے لیے خطرہ ہیں، لیکن مظالم سے بچنے اور جان بچاتے ہوئے روہنگیائی لوگ اِدھر اُدھر پناہ گزین کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اب حکومت ہند نے ہندوستان میں موجود روہنگیا مہاجرین کی ’گھر واپسی‘ کی کوششیں شروع کر دی ہیں، جس کے پیش نظر سات لوگوں کا پہلا گروپ میانمار بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے بعد مرکزی حکومت کے لیے آگے کے راستے آسان ہو گئے ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بھی واضح کر دیا ہے کہ دھیرے دھیرے میانمار کے شہریوں کو ان کے ملک بھیجا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Oct 2018, 3:08 PM
/* */