چندرابابو نائیڈو کی عرضی پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس شرینواس ریڈی کی سنگل بنچ کے ذریعہ 22 ستمبر کو ان کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد نائیڈو نے سپریم کورٹ میں خصوصی اجازت کی عرضی داخل کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>این چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس</p></div>

این چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز چندرابابو نائیڈو کی عرضی کو فوری طور پر فہرست بند کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ نائیڈو نے عرضی میں ان کے خلاف مبینہ کوشل وکاس نگم گھوٹالے میں درج ایف آئی آر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے ٹی ڈی پی چیف کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا سے کہا کہ ’’کل تذکرہ والی فہرست میں آئیے۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘‘ وکیل نے عرضی تذکرہ والی فہرست میں نہیں ہونے کے باوجود معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ لوتھرا نے عدالت عظمیٰ کو مطلع کرایا کہ نائیڈو 8 ستمبر سے حراست میں ہیں اور آندھرا پردیش میں اپوزیشن پر لگام لگانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے آؤٹ آف ٹرن تذکرہ کو قبول نہیں کیا اور لوتھرا کو معاملے کے فوری فہرست بند کرنے کی ہدایت کے لیے 26 ستمبر کو معاملے کا پھر سے تذکرہ کرنے کو کہا۔


واضح رہے کہ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس شرینواس ریڈی کی سنگل بنچ کے ذریعہ 22 ستمبر کو ان کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد نائیڈو نے سپریم کورٹ مین خصوصی اجازت کی عرضی داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’عرضی دہندہ کو 21 ماہ پہلے درج کی گئی ایف آئی آر میں اچانک نامزد کر غیر قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا اور صرف سیاسی اسباب سے متاثر ہو کر اس کی آزادی سے محروم کر دیا گیا، جبکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نائیڈو کے خلاف جانچ شروع کرنا اور ایف آئی آر درج کرنا دونوں غیر مستحکم (قانون میں وجود نہیں) ہیں کیونکہ دونوں ہی انسداد بدعنوانی ایکٹ 1988 کی دفعہ 17 اے کے تحت لازمی منظوری کے بغیر شروع کیے گئے ہیں اور جانچ آج تک جاری ہے۔

نائیڈو کو اس معاملے مین سی آئی ڈی نے 9 ستمبر کو نندیال میں گرفتار کیا تھا۔ اگلے دن وجئے واڑا میں اے سی بی کورٹ نے انھیں 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ سی آئی ڈی کو 22 ستمبر کو راج مندری سنٹرل جیل میں پوچھ تاچھ کرنے کے لیے نائیڈو کی دو دنوں کی حراست دی گئی تھی، جہاں وہ فی الحال بند ہیں۔ اتوار کو ٹی ڈی پی سپریمو کی 2 دن کی پولیس حراست ختم ہونے کے فوراً بعد اے سی بی عدالت نے ان کی عدالتی حراست 5 اکتوبر تک بڑھا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔