دہلی-این سی آر میں پٹاخوں پر پابندی مؤثر نہ ہونے پر سپریم کورٹ برہم، مرکز کو جامع پالیسی بنانے کا حکم

سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں پٹاخوں پر پابندی مؤثر نہ ہونے پر برہمی ظاہر کی اور مرکز کو تمام فریقین کے ساتھ جامع پالیسی بنانے کا حکم دیا۔ اگلی سماعت 8 اکتوبر کو ہوگی

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں پٹاخوں پر عائد مکمل پابندی کے مؤثر نفاذ میں غفلت پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ اگر پابندی لگائی گئی ہے تو اس پر حقیقی طور پر عمل ہونا چاہیے، ورنہ محض کاغذی احکامات سے مقصد حاصل نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ نے جمعہ کو سماعت کے دوران کہا کہ مرکز حکومت کو اس مسئلے پر تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ بیٹھ کر ایک جامع اور قابلِ عمل پالیسی تیار کرنی ہوگی۔ عدالت نے زور دے کر کہا کہ ریاستی حکومتوں، پٹاخہ صنعت سے جڑے لوگوں اور ماہرین ماحولیات کو اعتماد میں لے کر ہی مؤثر حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بہار میں جب کان کنی پر پابندی لگائی گئی تھی تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں غیر قانونی مافیا سرگرم ہو گئے۔ اسی طرح اگر پٹاخوں پر محض زبانی یا سطحی پابندی لگائی گئی تو غیر قانونی دھندے کو ہوا ملے گی۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایک متوازن اور مضبوط نظام بنایا جائے تاکہ مقصد حاصل ہو اور کسی فریق کا غیر ضروری نقصان بھی نہ ہو۔

سپریم کورٹ نے اس دوران دہلی-این سی آر میں گرین کریکرز (سبز پٹاخوں) یعنی ماحولیاتی طور پر نسبتاً کم نقصان دہ پٹاخوں کے تیار کیے جانے کو مشروط اجازت دی لیکن ساتھ ہی سخت شرط عائد کی کہ یہ پٹاخے دہلی-این سی آر کے کسی حصے میں فروخت یا استعمال نہیں کیے جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ ان پٹاخوں کی فروخت اور استعمال پر حتمی فیصلہ اگلی سماعت میں کیا جائے گا، جو 8 اکتوبر کو مقرر ہے۔


خیال رہے کہ اس سے قبل 12 ستمبر کو بھی عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر سخٹ تبصرہ کیا تھا۔ اس وقت چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اگر دہلی-این سی آر کے شہریوں کو صاف ہوا کا حق حاصل ہے تو باقی شہروں کے باشندوں کو کیوں نہیں؟ عدالت نے کہا کہ پالیسی صرف دہلی تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ پورے ملک میں یکساں طور پر نافذ کی جانی چاہیے تاکہ فضائی آلودگی کے مسئلے سے نجات مل سکے۔

چیف جسٹس بی آر گوئی نے اس موقع پر اپنا ذاتی تجربہ بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا، ’’میں گزشتہ سال سردیوں میں امرتسر گیا تھا۔ وہاں فضائی آلودگی کی حالت دہلی سے بھی بدتر تھی۔ ایسے میں اگر پٹاخوں پر پابندی ضروری ہے تو اسے پورے ہندوستان میں نافذ کیا جانا چاہیے۔‘‘

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ عدالت کا مقصد کسی صنعت کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ شہریوں کے بنیادی حق یعنی صاف اور صحت مند ہوا کو یقینی بنانا ہے۔ بنچ نے کہا کہ مرکز کو جلد از جلد ایک ایسی پالیسی لانی ہوگی جو نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک میں قابلِ نفاذ اور مؤثر ہو۔

عدالت نے معاملے کی مزید سماعت کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تب تک دہلی-این سی آر میں پٹاخوں پر موجودہ پابندی برقرار رہے گی اور اس پر سختی سے عمل کروانا لازمی ہوگا۔